جمعرات, جولائی 25, 2013

تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں


 ان دنوں عالم اسلام جن نازک صورتحال سے گذررہا ہے وہ جگ ظاہر ہے، پاکستان میں بم دھماکے ،ڈرون حملے اورقتل وخونریزی کا سلسلہ تاہنوز جاری ہے، رمضان کے مبارک دنوںمیں بھی خون مسلم کی ارزانی ہے ، اورہندوستان میں ہندوؤں کی متعصب تنظیموں کی پشت پناہی میں مسلم نوجوانوں کاانکاونٹر اورانہیں جیلوں کی سلاخوںمیں ڈالے جانے کا سلسلہ بھی تھمتا نظر نہیں آرہا ہے۔آرایس ایس اوراس کی ذیلی تنظیمیں ہندوستان کے کونے کونے میں فرقہ وارانہ فسادات کراکر2014ءکے انتخاب کی تیاری میں مصروف ہیں، اپنی خبیثانہ ذہنیت اورشاطرانہ چال سے بڑا سے بڑا جرم کرتی ہیں اورالزام مسلمانوں کے سر ڈالتی ہیں ۔ فلسطین میں مسلسل اسرائیلی دہشت گردی جاری ہے،اوررمضان کے آغازسے ہی یہود کی سرکشی میں تیزی آچکی ہے ،قبلہ اول کی بنیادوںمیں کھدائی اس قدر کی جاچکی ہے کہ اندیشہ ہے کہ مسجداقصی کا ایک حصہ کسی بھی وقت زمین بوس ہوجائے ،عراق میں آئے دن قتل عام ہورہا ہے، سوریا میں نصیری حکومت اہل سنت کا صفایاکرنے پرکمربستہ ہے، مصرمیںتین دہائی تک ظالم وجابر ڈکٹیٹرحکومت کے ظلم وجبر سے تنگ آنے کے بعدانقلاب آیااورعوامی انتخاب کے ذریعہ جوحکومت بنی اس سے قوم کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی نظرآرہی تھیں لیکن دشمن گھات میں لگا تھا ، دسیسہ کاریاں کامیاب ہوئیں اوراس حکومت کا بھی تختہ پلٹ دیاگیا،ابھی مصرمیں فوج کی حکومت ہے،ڈاکٹرمرسی کے حامیوں کااحتجاج تاہنوز جاری ہے۔یہ ہیں وہ ناگفتہ بہ حالات جن سے قوم مسلم ان دنوں گذر رہی ہے ۔
 ہمیں سردست مصرکی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرنی ہے ، یہ زمینی حقائق ہیں کہ جس دن اخوان المسلمون کی حکومت بنی ہے اسی دن سے ڈاکٹرمرسی اسلام دشمن عناصر کے حلق کا کانٹا بن گئے،سیکولرمیڈیا ان کی معمولی کوتاہی کو پہاڑ بناکر پیش کرتا رہا ہے ، سیسی کوفوج کے کمانڈر کی حیثیت سے خودڈاکٹرمرسی نے نامزدکیا تھا تاہم فوج کا ہمیشہ حکومت کے ساتھ سوتیلاپن کا رویہ رہا ،ادھر مخالفین موقع کی تلاش میں تھے چنانچہ ملک شام کے موجودہ پس منظر میں گذشتہ ماہ جب ڈاکٹرمرسی نے عالم اسلام کے170 سرکردہ علمائے کرام ، دانشوران اورمفکرین کی ایک میٹنگ بلائی ،جس میں سب نے شام کے خلاف متفقہ قرارداد پاس کیا کہ سوریا میں علویوں کے خلاف جہاد وقت کا تقاضا ہے ۔پھرڈاکٹرمرسی نے اسی مجلس میں نہایت جرأت کے ساتھ بشار حکومت سے اپنے تمام تر سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ، اسی کے کچھ دنوں بعد چندغیرتمند نوجوانوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اورصحابہ کرام ؓکی اہانت کرنے والے چاررافضیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا ،اس طرح کے واقعات نے دشمن کو موقع بہم پہنچایا،چنانچہ ان کے دلوںمیں اسلام دشمنی کا پکتا ہوا لاوا پھوٹ پڑا، اور جمہوری طرزپر منتخب حکومت کے خلاف سراپااحتجاج بن گئے ،مارچ شروع کردیا ،مظاہرے کئے بالآخر دشمن کی سوچی سمجھی پالیسی کامیاب ہوئی اورجس کی لاٹھی اس کی بھینس کے تحت ڈاکٹرمرسی کومعزول کردیا گیا ،ابھی ڈاکٹر مرسی فوج کے قبضہ میں ہیں ،کہاں ہیں اب تک اس کی کوئی اطلاع نہ مل سکی ہے ، اخوان المسلمین کے سرکردہ لیڈران بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیے گئے ہیں، ڈاکٹرمرسی کے حامیوں کا مظاہرہ تاہنوز جاری ہے، 8جولائی کے مظاہرہ میں فوج نے مظاہرین پر نمازفجرکی حالت میں گولی چلادی جس میں سترسے زائدلوگ شہید ہوئے،اور تقریباً روزانہ مظاہرے ہورہے ہیں اوران میںمردوخواتین کا خون ہورہا ہے ۔
 اگر اس حادثے پر سنجیدگی سے غورکیا جائے تو اس میں یہودونصاری کی ملی بھگت اور اسلام دشمن عناصر کی کارستانی واضح طورپرنظرآئے گی ، لیکن پھر بھی اس حوالے سے مسلمانوںکی جماعتیں دو گروہوں میں بٹ چکی ہیں ، ایک طرف مرسی کے مؤیدین ہیں تو دوسری طرف مرسی کے مخالفین ہیں ، میں نہ تو مرسی کی تائیدکرنے بیٹھا ہوں نا ان کے مخالفین کوکوسنامیرا مقصد ہے تاہم اس طرح کے حادثے میں ملت کے آپسی اتحادکا فقدان امت مسلمہ لیے نیک فال ہرگزنہیں ہے،بلکہ خطرے کی گھنٹی ہے، ہمیں ڈاکٹر مرسی سے اختلاف ہوسکتا ہے ،ان کے نظریہ سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن جب اسلام کا نام لینے کی بنیاد پرکسی خاص جماعت کویرغمال بنایا جارہا ہو اوردشمن طاقتیں اس کا صفایہ کرنے پر تلی ہوں ایسے حالات میں عالم اسلام کا تحفظ برتنایا ان سے بے رخی اختیار کرنا یاان کے مقابلہ میں دشمن کا ساتھ دینا بزدلی کی علامت ہے اورمستقبل میں اس کا انجام بہرصورت بہتر نہیں ہوگا۔
 امت مسلمہ کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی تھے کہ ہم اپنے سارے اختلافات کوپس پشت ڈال کر دشمن کے سامنے سینہ سپر ہوتے، وحدت ویگانگت میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوتے کہ دشمن کو ہماری قوت وطاقت کاصحیح اندازہ ہوتالیکن ہم ہیں کہ اپنے ہی بھائیو ں کو دشمن کا لقمہ تر بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ دشمنوں نے ہردورمیں ’پھوٹ ڈالو اورحکومت کرو‘ کے اصول کے تحت ہمیں اپنا یرغمال بنایاہے،ہماری سادہ لوحی اور اوروں کی عیاری سے ہر دورمیں ہمیں زک پہنچا ہے، ہمارا دشمن عیاری کی آخری حد پار کرچکا ہے ،وہ ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے انسانیت سے گری ہوئی حرکتیں کرنے کے لیے بھی ہمہ وقت تیار ہے،مسلمانوں کے بیچ فرقہ وارانہ فسادات کرانے اورمختلف فرقوں کو آپس میں لڑانے کے لیے عالمی سطح پر منصوبہ بندی ہورہی ہے ، اس کے لیے بجٹ خاص کیاجارہا ہے اورہم ہیں کہ ہوش کے ناخن لینے کے لیے تیار نہیں ، مسلکی اختلافات میں الجھ کرہم نے انہیں اساس دین سمجھ رکھا ہے،اورہمارے اندر سے دین کی آفاقیت کا شعور نکلتا جارہا ہے۔ہمارے پاس چوٹی کے علماءپائے جاتے ہیں لیکن صدحیف کہ ان میں سے اکثر کی صلاحیتیں منفی شعور کو فروغ دینے میں صرف ہورہی ہیں، اس لیے اب ہمیں خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا ،ہمیں اپنے دشمن کی سازش کو سمجھنا ہوگااور اپنی صفوںمیں اتحاد پیدا کرنی ہوگا ۔
توآئیے ہم عہد کرتے ہیں کہ رمضان کے بابرکت ایام میں اپنے احوال کا جائزہ لیں گے رب کائنات سے لو لگائیں گے،اپنی کوتاہیوں پرنادم اورپشیمان ہوں گے ،اس کی جناب میں گڑگڑائیں گے،اورپھرقوم مسلم کے اتحاد کے لیے سنجیدہ کوشش شروع کردیں گے ۔
                                                           اللہ تعالی ہمارا حامی وناصر ہو ۔

  

1 تبصرہ:

گمنام نے لکھا ہے کہ

bahut khub

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔