جمعرات, جون 27, 2013

اسلام مخالف رجحانات اور اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت

اسلام کی آفاقیت کوسبوتاژکرنے کے لیے ہردورمیں اسلام دشمن عناصرنے دو بنیادی حربے استعمال کیے ۔ شبہات اور شہوات اسلام کے تئیں نت نئے شبہات پیدا کیے اور شہوات کو برانگیختہ کرنے والے وسائل کی ترویج واشاعت کی ۔ البته جب سے دنیا گلوبلائزیشن کے دورمیں داخل ہوئی ہے یہ کوششیں مزید دو آتشہ ہوگئی ہیں ، وہ اچهي طرح جانتے ہیں کہ دنیا میں اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو ان کے اہداف کی تکمیل میں سنگ راہ بناہوا ہے ،یہ انسان کو عالمی اخوت کی لڑی میں پروسکتا ہے ان کی بے مہار زندگی پر لگام کس سکتا ہے ،مغربی آقاؤں کی غلامی کی بجائے خدائے واحد کے سامنے سب کے سروں کو جھکا سکتا ہے ۔

اسلام کی عالمی مقبولیت نے مغرب کو ایسی جنونی کیفیت میں مبتلا کردیا ہے کہ وہ اس پر بندھ باندھنے اوراپنے اہداف کی تکمیل کے لیے شبہات اور شہوات دونوں کو بھرپور طریقے سے کام میں لا رہے ہیں چنانچہ شہوات کو ہوا دینے کے لیے انٹرنیٹ اورٹیلیویژن پرایسے فحش ،برہنہ اور اخلاق باختہ پروگرام پیش کررہے ہیں جنہیں دیکھ کر باغیرت انسان شرم سے پانی پانی ہوجائے ۔اس پرطرہ یہ کہ اسے تہذیب نو، فیشن اور فنون لطیفہ کا نام دیاجاتاہے اور اس کی مخالفت کو رجعت پسندی سے تعبیر کیا جاتا ہے ، مشرقی ممالک‘ جہاں اخلاقیات کا چلن تھا آج ان کا اخلاق بھی دیوالیہ ہوچکا ہے، شرم وحیاکی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، خود کو ترقی یافتہ کہلانے کے زعم میں مغرب کی ہرپکار پرلبیک کہاجارہا ہے ۔ اسی مرعوبیت کا نتیجہ ہے کہ قدیم تہذیب وثقافت کا علمبردارملک ہندوستان کے ایک ہائی کورٹ نے پچھلے سال ہم جنس پرستی کے حق میں فیصلہ سنایاتھا تو حالیہ دنوں سپریم کورٹ کے ججوں نے یہ فیصلہ دے کر اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا ہے کہ مرد اور عورت کا بغیر کسی رشتے کے ساتھ رہنا کوئی جرم نہیں ہے  ع   محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی
حالانکہ عفت وعصمت کی قدر اورآزادانہ جنسی تعلق کی مذمت سارے ادیان ومذاہب نے کی ہے اور اسلام نے زنا تو کیا اس کے قریب جانے سے بھی منع کیا اور اسے ایسا جرم قراردیا کہ غیرشادی شدہ مردوعورت کی سزا سو سو کوڑے مقررکیے تو شادی شدہ مردو عورت کی سزا سنگسار تجویزکی ہے ۔
ایک طرف تو شہوات کا امڈتا ہوا سیلاب نظر آرہا ہے تودوسری طرف اسلام کی آفاقیت کو مجروح کرنے کے لیے آئے دن طرح طرح کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں کبھی اسلام کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ باور کرایا جاتا ہے تو کبھی کلام الہی کی بے حرمتی کی جسارت کی جاتی ہے ، کبھی رحمت عالم صلى الله عليه وسلم کا اہانت آمیز کارٹون شائع کرکے مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑکیا جاتا ہے ،کبھی اسلا م اور مسلمانوں کو دہشت گرد اور بنیادپرست گردانا جاتاہے ،کبھی حجاب کو رجعت پسندی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے تو کبھی عبادت گاہوں اورمساجد کی پامالی کرکے مسلمانوںکی دل آزاری کی جاتی ہے۔
حالیہ دنوںمساجد کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لیے برطانیہ نے بڑی بے باکی کامظاہرہ کیا کہ برطانوی فوج نے نشانہ بازی کے مشق کے لیے مساجد کے ماڈلس استعمال کیے (روزنامہ منصف حيدرآباد 9 اپریل 2010) گویا اس کے ذریعہ وہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مساجد امن وامان کی جگہ نہیں بلکہ دہشت گردی کے اڈے ہیں مسلم تنظیموں کے احتجاج پروزارت دفاع نے روایتی انداز میں معافی نامہ جاری کردیا کہ اس سے کسی کی دل آزاری مقصود نہیں تھی ۔ جی ہاں! یہی انداز ہوتا ہے اسلام دشمنوں کا کہ اپنا ہدف بھی حاصل کرلو اور معصوم بھی بن بیٹھو، اسی کو کہتے ہیں سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے
عزیز قاری !شبہات اور شہوات کی یہ دوپالیسی ایک عرصہ سے اپنائی جارہی ہے‘ جواسلام کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے ، اسلام کے راستے میں رکاوٹ اس لیے ہے کہ اسلام انسانیت کا مذہب ہے ، یہ ہرانسان کے لیے ویسے ہی ضروری ہے جس طرح آب ودانہ ‘ اورشبہات وشہوات کا اسیر انسان اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی طرف کیوں کر دھیان دے گا یہی وجہ ہے کہ عہدنبوی میں گانے والیوں کی خدمت حاصل کرکے اسلام کی طرف میلان رکھنے والوں کے کام ودہن کا سامان فراہم کیا جاتا تھا اورآج بھی عالمی طاقتیں اس شیطانی گرکو استعمال کرکے انسانیت کو اسلام سے دور رکھنے میںسرگرم ہیں ۔لیکن جہاں اس پالیسی کے دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیںوہیںمثبت اثرات بھی پڑے ہیں ،اس کا ایک پہلو تشویشناک ہے تو دوسرا پہلو خوش آئندبھی ۔ اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ اس سے ہماری نئی نسل بُری طرح متاثرہوئی ہے ، فکری ارتداد عام ہوتی جارہی ہے، شہوت پرستی کا عفریت ہرجگہ دندناتا پھررہا ہے ،مسلم معاشرے میں مغرب زدہ افراد پیدا ہو رہے ہیں جوبسااوقات خالق کائنات کے اتارے ہوئے نظام حیات پربھی زبانِ طعن دراز کرنے سے نہیں چوکتے۔اللہ ان سب کوہدایت دے آمین ۔

اور اس پالیسی کا مثبت پہلویہ ہے کہ اسلام کے تعلق سے پھیلائے گئے مختلف شبہات نے مغرب کو اسلام کے مطالعہ کے لیے مجبور کیا ہے،ان کے اندر اسلام کی بابت جاننے کا تجسس پیدا ہورہاہے ، اسلام کی پُرامن اور پاکیزہ تعلیمات سے متاثر ہوکراسلام کوگلے لگارہے ہیں ۔آج مغرب میں مسلمانوں کی تعداد کافی بڑھتی جا رہی ہے ، مردوں کی بنسبت عورتوں کے قبول اسلام کی شرح میںاضافہ ہورہا ہے کیوںکہ ان کو محسوس ہونے لگاہے کہ مغرب نے ان کواپنی جنسی ہوس کی تکمیل کا ایک ذریعہ سمجھاہے۔ اسی طرح جنسی آزادی کے نتیجہ میںجو خطرناک جسمانی ونفسیاتی امراض پیداہورہے ہیںیہ بھی ان کے قبولِ اسلام کا بنیادی محرک بن رہاہے   ع

طلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی


 صفات عالم محمد زبير تيمي

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔