بدھ, مئی 08, 2013

اگرکسی نے عزت بچانے کے لیے خودکشی کی تو کیا یہ غلط ہے ؟

سوال: 

خود کشی کا کیاحکم ہے اوراگرکسی نے عزت بچانے کے لیے خودکشی کی تو کیا یہ بھی صحیح نہیں ہے ؟ مثال کے طورپرکسی عورت کی عزت پر حملہ ہورہا تھا اس سے پہلے اس نے خودکشی کرلیا ۔ تو کیا وہ گنہگارہوگی ۔ 

جواب:

اللہ پاک نے انسان کو پیدا کیا ہے، اور اس کی روزی کی بھی ضمانت لے لی ہے، وہ اپنے آپ کا مالک نہیں ہے، بلکہ کسی ایک عضوکا بھی مالک نہیں ہے، اس کا ایک ایک عضو اللہ کا عطا کردہ ہے ۔اب اگر اللہ کے عطا کئے ہوئے جسم کو ہلاک کرلیتا ہے تو ظاہر ہے وہ مجرم ٹھہرے گا ۔ اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا گلا گھونٹ کر خودکو مارتا ہے، وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا، اورجو برچھے یا تیر وغیرہ سے اپنے آپ کو مارتا ہے وہ جہنم میں بھی اسی طرح اپنے آپ کو مارتا رہے گا ۔
اب اگر یہی کام عزت بچانے کے لیے بھی کیاجاتا ہے تو یہ اقدام صحیح نہیں ہے، کیوں کہ اگر زنا پر مجبورکردیا گیا تو اس وقت عورت کا کوئی قصور نہیں ہے وہ گنہگار نہیں ہوگی اور نہ ہی اس پر حد جاری ہوگا کہ وہ مجبور تھی ۔ لیکن اس سے بچنے کے لیے خود کو قتل کرنا صحیح نہیں ہے ۔ اوراگر اس طرح کا کوئی حادثہ پیش آتا ہے کہ کسی عورت کے ساتھ عصمت دری ہوئی ہے تو مسلمانوں اورقوم کے ذمہ داروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مجرمین کو کیفرکردار تک پہنچائیں ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔