منگل, مئی 14, 2013

دوده شريک بہن سے شادى كا حكم

سوال:
میری ماں نے میری خالہ کی لڑکی کو دودھ پلایاتھا، ابھی وہ جوان ہوچکی ہے، اورمیرے ایک بھائی سے اس کی شادی لگ رہی ہے، لیکن سوال یہی آگیا ہے کہ ماں نے ان کو بچپن میں دودھ پلایاتھا، اب کیا کیا جائے ؟

جواب:


جس طرح نسب کی وجہ سے حرمت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح رضاعت کی وجہ سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب. رواه البخاري.
”نسب سے جو حرمت ثابت ہوتی ہے وہی رضاعت سے بھی ثابت ہوتی ہے “۔ اس لیے آپ کی ماں نے اگر آپ کی خالہ زاد بہن کو بچپن میں پانچ گھونٹ یا  اس سے زیادہ دودھ پلایاہے، تو اب وہ آپ سب کے لیے رضاعی بہن ہوگئی، اس بنیاد پر کسی صورت میں آپ کے بھائی سے اس کی شادی نہیں ہوسکتی ۔ یہاں پر اس نکتے کی وضاحت ضروری ہے کہ عام طورپر اس سلسلے میں کوتاہی پائی جاتی ہے مسلم سماج میں اور رشتے کے بچوں کو دودھ پلا دیا جاتا ہے، جس کا نتیجہ بعد میں افسوس کے سوا اورکچھ حاصل نہیں ہوتا جب رشتہ کرنے کی بات آتی ہے ….

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔