بدھ, مارچ 06, 2013

اگر کسی کو اولاد نہ ہو تی ہو تو کیا وہ اپنى سگی بہن کی بیٹی یا کسی کے بیٹے کو گود لےسکتی ہے ؟

سوال:  

اگر کسی کو اولاد نہ ہو تی ہو تو کیا وہ اپنى سگی بہن کی بیٹی یا کسی کے بیٹے کو گود  لےسکتی ہے ۔ اور اگربچی ہوتو کیا شوہر اس بچی کے جوان ہونے کے بعداس کے ساته  اپنی بچی  کا  سا  برتاؤ کرسکتا ہے ؟ (عمر- كويت)

جواب :

لے پالک بنانا یا دوسروں کے بچے کو اپنے پاس رکھنا دو مفہوم میں استعمال ہوتاہے
ایک تو یہ کہ اس کی تربیت کی جائے ،اس کا خیال رکھا جائے ،بچہ نہ ہونے کی وجہ سے شوق کی بھرپائی کی جائے اور دلی سکون حاصل کیا جائے ، البتہ بچے کی نسبت اس کے اصلی باپ کی طرف  ہو ،تو اس کے جائز ہونے میں کوئی اشکال نہیں ۔ بلکہ یہ افضل عمل ہے ، اور بے حساب اجروثواب کا باعث ہے ، کہ اس طرح کسی غریب اورمسکین بچے کی تربیت ہو جاتى ہے  ۔
 دوسری شکل یہ ہے کہ بچے کو اپنے نسب میں شامل کرلیا جائے ،اسے صلبی بیٹے کا درجہ دے دیا جائے ، یہاں تک کہ وارث بھی بنایا جائے ،تو یہ طریقہ شروع اسلام میں جائز تھا ۔ زمانہ جاہلیت میں رائج تھاکہ لوگ لے پالک بنالیتے اور وہ صلبی بیٹے کے جیسے وراثت کا بھی حقدار ٹھہرتا تھا ، اسی لیے جب زید بن حارثہ کو خدیجہ رضى الله عنها نے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کی تحویل میں کیا،اور اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم حضرت زید کی دیکھ بھال کرنے لگے تو لوگوں نے زید کو زید بن محمد کے نام سے پکارنا شروع کردیا ، اسی پر نکیر کرتے ہوئے یہ آیت کریمہ نازل ہوئی کہ:
 ادعوھم لآباءھم ھو أقسط عند اللہ (سورة الأحزاب 5)
کہ ان کو ان کے باپ کی طرف نسبت کرکے پکارو، یہ اللہ تعالی کے پاس زیادہ انصاف کی بات ہے ۔ اسی دن سے تاکید کردی گئی کہ زید کو زید بن محمد کے بجائے زید بن حارثہ کہا جائے ۔ کیونکہ لے پالک ہونے سے حکم نہیں بدلتا ۔
اللہ تعالی  لے پالک کا پوری طرح خاتمہ کردینا چاہتا تھا،اور یہ اس وقت ہوتا جب کہ عملی نمونہ سامنے آجائے ،چنانچہ اللہ کے نبی صلى الله عليه وسلم نے حضرت زينب رضى الله عنها سے شادى كرلى ،اور عملى شكل میں لے پالک كا خاتمہ ہوگيا ،   اس طرح  تعدد ازدواج کی مصلحتوں میں سے ایک مصلحت لے پالک کا خاتمہ بھی ہے.
اس لیے کسی بچے یا بچی کو گود لینے سے حکم نہیں بدلتا ، پہلے اگر بچہ محرم تھا تو بعد میں بھی محرم رہے گا ، اگر پہلے محرم نہیں تھاتو بعد میں بھی محرم نہیں رہے گا ، اسی سے یہ بات سمجھ میں آگئی کہ منہ بولے بیٹے کے جوان ہونے کے بعد اگر وہ پہلے اس کا محرم نہیں تھا تو اس سے پردہ کرنا ضروری ہے ، اسی طرح منہ بولی بیٹی شوہر کى محرمات میں سے نہیں تھی تو اس کے جوان ہونے کے بعد اس کے شوہر سے پردہ کرنا ضروری ہے ۔ البتہ حلت کی ایک شکل رضاعت ہے كہ منہ بولے بچے یا بچی کو دودھ پلادينے سے حرمت جاتى رہےگى ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔