بدھ, مارچ 13, 2013

تحفہ معراج

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کى نبوت کے12سال ہوچکے تھے ،بہت کم لوگوں نے اسلام قبول کیاتھا،اسلام اورمسلمانوں کے لیے مکہ کی زمین گویا بنجر ہوچکی تھی ،ہر طرح سے ستایاگیا، لیکن آپ کام میں لگے رہے، پھر وہ وقت بھی آیا کہ آپ کی چہیتی بیوی خدیجہ اور آپ کے چچا ابوطالب دونوں دنیا سے چل بسے، یہ سال اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اتنا کربناک تھا کہ غم کا سال کہلایا،مکہ کے لوگوں کی شرارت اور زیادہ ہونے لگی ،طائف گئے اس امید سے کہ وہا ں کے لوگ اسلام قبول کرلیں گے تو سہارا بن سکتے ہیں  تاہم  اہل طائف نے آپ پر پتھر برسایا اور لہولہان کردیا ،بالآخر بیہوش ہوکر گرگئے، ہوش آنے پر پہاڑوں کے فرشتے نے اجازت مانگی کہ اگر آپ کا حکم ہوتو ان کمبختوں کو دو پہاڑوں کے بیچ پیس دیاجائے لیکن قربان جائیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے رحم وکرم پر کہ آپ نے جواب دیا :نہیں ایسا مت کرو، مجھے امید ہے کہ اللہ پاک ان سے ایسی نسل نکالے گا جو اللہ کی عبادت کرنے والی ہوگی ،پھر جب مکہ کا رخ کیا تو مکہ میں جان کا خطرہ ہے ،بالآخر مطعم بن عدی کی پناہ میں آکر مکہ میں داخل ہوسكے ، ایسے نازك حالات تهے جس میں اللہ پاک نے اپنے نبی کو اپنے پاس بلایا ،مکہ سے رات کے ایک حصے میں مسجد اقصی کی سیر کرائی ،اسی رات آپ کو بیت المقدس سے آسمان دنیا پھر وہاں سے یکے بعد دیگرے ساتوں آسمان پر لے جایاگیا ،اس کے بعد آپ سدرة المنتہی تک لے جائے گئے، پھر آپ کے لیے بیت المعمور کو ظاہر کیا گیا۔ اس کے بعد اللہ تعالی سے پردے کی اوٹ میں ملاقات ہوئی ، یہیں پر اللہ تعالی نے آپ کو نہایت اہم تحفہ دیا ،یعنی پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں ،موسی علیہ السلام کے مشورے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں تخفیف کرایا ،یہاں تک کہ اللہ پاک نے پانچ نمازیں باقی رکھیں ۔ اس کے بعد پکار ا گیا :
"اے محمد ! میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی ، ان پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہے."
اسرا ومعراج کے اس واقعے میں سب سے پہلا سبق ہمیں یہ ملتا ہے کہ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے ۔ زمین والوں نے جب اپنے نبی کے ساتھ بدسلوکی کی تو اللہ پاک نے اپنے پاس بلالیا اور انسانوں کو یہ سبق دیا کہ تم نے اپنے حبیب کی قدر نہیں پہچانی ،تم کیا ہو ،اِن کا وہ مقام ہے کہ ان کا استقبال تو آسمان والے کرتے ہیں.
 دوسرا سبق یہ ملتا ہے کہ اسلام ساری انسانیت کے لیے آیا  ہے، تب ہی تو اللہ پاک نے سارے انبیائے کرام کو اکٹھا کرکے آپ کی امامت میں ان کو نمازپڑھوائی، اس سے آپ کی سارے انبیاء پر افضیلت بھی ثابت ہوئی اوریہ بھی ظاہر ہوا کہ اب دین محمدی ہی غالب رہے گا-

اسی طرح آپ کو جنت اور جہنم کا سیر کرایا گیا ،جنت وجہنم کے نظارے دکھائے گئے، اور سدرة المنتہی کی زیارت کرائی گئی ،یہ سب اس لیے تاکہ آپ غیبی امور کو اپنی پیشانی کی آنکھوں سے دیکھ لیں اورآپ کو علم الیقین حاصل ہوجائے ۔ 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔