بدھ, مارچ 13, 2013

درگاہ پر کوئی جاکر ان سے مانگتا نہیں ہے بلکہ اُن کو سفارشی بناتا ہے کیونکہ وہ اللہ کے ولی ہیں

سوال:

میں جمعہ کے دن مالیہ کی مسجد میں گیا وہاں مولانا خطبہ میں فرمارہے تھے کہ جو مانگنا ہے اللہ سے براہ راست مانگو نہ کہ کسی درگاہ پر جاکر۔ کیونکہ قبرمیں مدفون مردے اور بے جان ہیں ۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ درگاہ پر کوئی جاکر ان سے مانگتا نہیں ہے بلکہ اُن کو سفارشی بناتا ہے کیونکہ وہ اللہ کے ولی ہیں ۔ آپ بتائیے کہ انہوں نے صحیح کہا یا غلط ؟  (ایقان احمد)

جواب:

امام صاحب نے بالکل صحیح کہا تھا اور آپ غلط فہمی میں مبتلا ہيں۔ آپ ہر نماز میں سورہ فاتحہ پڑھتے ہی ہوں گے اِس میں ایک بندہ یہ اعتراف کرتا ہے کہ ایاک نعبد وایاک نستعین اے اللہ ہم تیرے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کرتے اور تیرے علاوہ کسی سے مدد طلب نہیں کرتے ۔ بلکہ کلمہ لا الہ الا اللہ کا مفہوم بھی تو یہی ہے كہ اللہ کے علاوہ ہم کسی کی عبادت نہیں کرتے ۔ عبادت کیا ہے ؟ نماز ، روزہ ، قربانی ، نذر ونیاز، دعا ، یہ سب عبادات ہيں جو اللہ کے لیے خاص ہونے چاہئيں ، اگر یہ کام اللہ کے علاوہ دوسروں کے لیے کرنے لگیں تو یہی شرک ہے۔
اب آئیے یہ دیکھتے ہیں کہ اگر کوئی قبر پر آکر مردے سے مانگتا نہیں بلکہ اُن کو سفارشی بناتا ہے تو کیا اس کی اجازت ہے ؟
 اسلام میں اس بات کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ آپ کسی نیک آدمی سے دعا کرائیں جو زندہ ہو،تو اللہ پاک اس کو ضرور سنیں گے ۔ اسی طرح نیک عمل کا واسطہ دے کر اللہ سے مانگیں یا اس کے اسماءوصفات کے ذریعہ اللہ سے مانگیں تو اللہ پاک سنتے ہیں،لیکن جو مرچکے اُن کے اندر سننے کی صلاحت نہیں رہی ،قبرمیں مردے سنتے نہیں ،یہ بات میں نہیں کہتا بلکہ اللہ پاک نے قرآن کریم میں دوجگہ صراحت کے ساتھ کہہ دی ہے سورہ فاطر آیت نمبر 22  
وما أنت بمسمع من فی القبور
"اے (نبی ا ) آپ ان لوگوں کو نہیں سناسکتے جو قبروں میں مدفون ہیں" ۔ اسی طرح اللہ پاک نے سورہ نحل آیت نمبر 80 میں فرمایا :
 إنک لاتسمع الموتی 
"(اے محمد صلى الله عليه وسلم) آپ مردوں کو سنا نہیں سکتے" ۔  یہ خطاب پیارے نبی سے ہے ، اگر ہمارے آقا مردوں کو نہیں سناسکتے تو ہم کس کھیت کی مولی ہوتے ہیں کیونکہ اگر سنیں گے تو بولیں گے بھى-
پھر آپ نے سفارشی بنانے کی جو بات کہی ہے کہ ہم مردے سے مانگتے نہیں بلکہ سفارشی بناتے ہیں کیوں کہ وہ اللہ کے ولی ہیں توجب وہ سنتے ہی نہیں تو پھر سنانا کس کو ؟  دوسری بات یہ کہ اللہ تک پہنچنے کے لیے کسی واسطے کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ وہ تو خود کہتا ہے کہ :
نحن أقرب الیہ من حبل الورید (سوره ق 16 )
"ہم انسان کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں" ۔
وإذا سالک عبادی عنی فإنی قریب (البقرة 186 )
"جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے پوچھیں تو آپ بتا دیجئے کہ میں قریب ہوں "۔
اس لیے ہم اللہ کی ذات کو بادشاہوں اور رعایا کے جیسے قیاس نہیں کرسکتے کہ جس طرح بادشاہ کے پاس پہنچنے کے لیے واسطے کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح اللہ تک پہنچنے کے لیے واسطے کی ضرورت ہوگی ۔ چونکہ بادشاہ کو آپ کے بارے میں معلومات نہیں ہوتی اس لیے آپ واسطہ سے اُس تک پہنچتے ہیں لیکن اللہ تعالی تو آپ کو پوری طرح جان رہا ہے ۔ وہ آپ کو دیکھ بھی رہا ہے ۔ اور ایسا بھی نہیں ہے کہ اسے کسی کی توجہ دلانے کی ضرورت ہو ، تب ہی وہ کسی کے معاملے پر غور کرے گا ،اور کل قیامت کے دن بھی اللہ کے پاس سفارش دو شرطوں کے ساتھ ہی چل سکتی ہے ۔
الا من اذن لہ الرحمن ورضی لہ قولا ۔ ( سورة طه 109)
"سفارش کرنے والے کو سفارش کرنے کی اجازت- دوسرے جس کے لیے سفارش کی جارہی ہے اُس سے اللہ راضی بھی ہو ۔"

یہ تو ایک رہا پھرآپ اللہ کے نبی کے زمانہ میں بھی دیکھیں کہ مکہ کے کفار سے جب پوچھا جاتا کہ تمہیں روزی کون دیتا ہے ؟ تمہارے کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے ؟ مردے کو زندہ اور زندے کو مردہ کون کرتا ہے ؟ کائنات کی تدبیر کون کررہا ہے ؟ اِن سوالات کے جواب میں جھٹ کہتے تھے ”اللہ “ ۔  ( سورة يونس 31 ) پھر اُن کی اصل غلطی کیا تھی ؟ قرآن نے اس کا جواب دیا ۔ وہ کہتے تھے :
مانعبدھم الا لیقربونا الی اللہ زلفا ( سورة الزمر 3)  
"ہم تو اُن کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرادیں" ۔ دوسری جگہ اللہ پاک نے سورہ یونس آیت نمبر 18میں فرمایا: 
ویقولون ھولاء شفعاءنا عنداللہ 
"یہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں "۔خلاصہ یہ کہ اللہ تعالی ہی نفع ونقصان کا مالک ہے ۔ اس تک پہنچنے کے لیے کسی واسطے کی ضرورت نہیں۔ وہی مشکل کشا ، حاجت روا اور غوث اعظم ہے ۔ اس لیے درگاہوں پر جاکر وہاں پر دعا کرنا یا ان سے مانگنا  شرک  ہے  ۔   

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔