جمعرات, اکتوبر 04, 2012

دواحادیث کے بیچ تطبیق کی صورت

 

سوال :

سنجیدگی یا مذاق میں نکاح ،طلاق اور رجعت معتبر سمجھی جاتی ہے ۔جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ بغیرولی اور دو گواہوں کے نکاح نہیں۔ان دونوںمیں تطبیق کی کیا صورت ہوسکتی ہے دلائل کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔؟         (شعیب رومی، وفرہ (

جواب :

جمہور اہل علم کی رائے ہے کہ مذاق یا سنجیدگی کی طلاق ،نکاح اوررجعت معتبر سمجھی جائے گی جیسا کہ حدیث ہے: ”تین چیزیں سنجیدگی میں بھی حقیقت ہیں اورمذاق میں بھی حقیقت ہیں‘ نکاح ،طلاق اوررجوع کرنا“۔ (ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ وحسنہ الالبانی فی الارواء1826 (

اورمنطقی ناحیہ سے بھی طلاق واقع ہوجانی چاہیے ورنہ لوگ دل لگی کرنے کا بہانا بناکر شریعت کے ساتھ کھلواڑکرنے لگیںگے کہ میرا ارادہ طلاق کا تو نہیں تھا۔ رہی دوسری حدیث کہ” بغیرولی اوردو گواہ کے نکاح صحیح نہیں ہوتا“ تویہ بھی صحیح ہے۔ حدیث کے الفاظ ہیں:لا نکاح الابولی وشاھدی عدل (صحيح الجامع 7557) ”ولی اوردومنصف گواہ کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ۔ 


 اوردونوں احادیث میں اصلاً کوئی تعارض نہیں،کیونکہ ولی اوردو گواہوں کی موجودگی ہر حالت میں ضروری ہے ،جب سنجیدگی میں نکاح ہورہا ہوتو وہاں صحت نکاح کے لیے ولی اور دو گواہ کی ضرورت پڑتی ہے تو مذاق میں یہ لفظ بولتے وقت بدرجہ اولی ولی اور دوگواہ کی موجودگی ضروری ہوگی،خلاصہ یہ کہ اگر کوئی شخص ولی اوردومنصف گواہ کے سامنے سنجیدگی یا مذاق میں نکاح کے الفاظ بول دیتا ہے تو اس کا نکاح معتبرمانا جائے گا۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔