جمعرات, ستمبر 06, 2012

رشتے دار کی عورتوں سے مصافحہ کرنا كيا شرعی ناحیہ سے جائز ہے ؟

سوال:

بعض مناسبتوں میں ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ رشتے دار کی عورتوں سے مصافحہ کیاجاتا ہے اوراسے عیب نہیں سمجھا جاتا ۔ کیا ایسا شرعی ناحیہ سے جائز ہے ؟ 

جواب:

مصافحہ اگرمحرم عورتوں سے کررہے ہوں جیسے ماں، بہن، بیٹی، بیوی، پھوپھی، خالہ، بھتیجی اوربھانجی وغیرہ تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے، بلکہ اچھا ہے، لیکن اگر غیرمحرم عورتوں سے مصافحہ کررہے ہوں چاہے وہ آپ کی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں تو یہ جائز نہیں ہے ۔ چاہے عورتیں جوان ہوں یا بوڑھی ہوں اورچاہے مصافحہ کرنے والا جوان ہو یا بوڑھا ہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 إنی لا أصافح النساء (مؤطأ  للإمام مالك ، ومسند احمد)
"میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا "۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ سختی کے ساتھ فرمایاکہ :
 لأن یطعن فی رأس أحدکم بمخیط من حدید خیر لہ من أن یمس إمراة لا تحل لہ (طبرانى ، بيهقى )
" اس کے سر میں لوہے کے دھاگے سے مارا جائے یہ بہتر ہے اس بات سے کہ وہ ایسی عورت سے مصافحہ کرے جس سے مصافحہ کرنا اس کے لیے جائز نہیں ۔"
اورایک مسلمان سماج کی روایت کا پابند نہیں ہوتا بلکہ دین کا پابند ہوتا ہے ۔اگر کہیں پر ایسی روایت ہے تو اسے ختم کرنے اوروہاں کے مردوں اور عورتوں میں اس کا شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔اللہ تعالی ہم سب کو دین پر ثابت قدم رکھے ۔ آمین

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔