جمعرات, ستمبر 06, 2012

بہن اسماء کے نام

 بہن اسماء! سلام مسنون
سب سے پہلے ہم آپ کے دینی جذبہ کی قدر کرتے ہیں کہ آپ نے ہم سے رابطہ کرکے رہنمائی حاصل کرنی چاہی ۔ اللہ پاک یہ دینی جذبہ باقی رکھے ۔ فضائل درود شریف ، فضائل استغفار ، اسماءحسنی کے متعلق ہمارے پاس تو مستقل کتابيں دستیاب نہیں ہيں ۔ البتہ میں آپ کو اس سلسلے میں فرصت سے کچھ مواد فراہم کرسکتا ہوں۔ میں ذرا مشغول تھا جس کی وجہ سے بروقت جواب نہ دیا جاسکا۔اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔  
پرانی دینی کتابوں کے متعلق آپ کا سوال ہے تو اگر ممکن ہوکہ کسی کے حوالے کردیں تاکہ وہ ان سے استفادہ کرے تو کر سکتی ہیں بشرطیکہ کتابیں مستند ہوں ۔اگر ان سے استفادہ نہ کیا جاسکتا ہو تو انہیں مشین سے کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردیں ۔ یا  زمین میں دفن کردیں یا جلاکر خاکستر کر دیں ۔ یا نہر و سمندر وغیرہ میں ڈال دیں تاکہ ان کی بے حرمتی نہ ہو ۔
 آپ نے کچھ ویب سائٹس کے بارے میں جاننا چاہا ہے، اس تعلق سے ہم بتائیں گے کہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کا ویب سائٹ اور ان کی باتیں بھی مستند ہوتی ہیں ۔ اسی طرح آپ مندرجہ ذیل ویب سائٹس سے بھی استفادہ کرسکتی ہیں 
 آپ نے کہا کہ کیاچاروں امام برحق ہیں ۔ ائمہ یہ چار ہی نہیں تھے ،ایسے بہت سارے علماءگذرے جنہوں نے اپنے دورمیں علم کی خدمت کی لیکن چار ائمہ کے دبستان فکرمشہور ہوئے ،ان سب کی کوشش حق تک پہنچنے کی تھی، کسی نے جان بوجھ کر حق کی مخالفت نہیں کی، لیکن حق ایک ہی ہوتا ہے ،متعدد نہیں ۔ اورہرایک نے یہی بات کہی کہ جب میری بات قرآن وحدیث سے ٹکراجائے تو اسے دیوار پر مار دو، اس لیے اب معیار قرآن وحدیث ہوگا ائمہ نہیں ہوں گے ۔ اس لیے ان ائمہ کی طرف نسبت کوئی عیب کی بات نہیں لیکن جن کی بات قرآن وحدیث سے زیادہ قریب ہے اس کی پیروی ہونی چاہیے ۔ خلاصہ یہ سمجھیں کہ سارے ائمہ کا احترام ہوناچاہیے ۔البتہ معیار قرآن وحدیث ہو، نہ کہ کسی امام کی بات، اگر حدیث کچھ کہہ رہی ہو اورامام کی بات کچھ تو حدیث کے سامنے آمنا صدقنا کہیں ۔یہی مسلمان کی شان ہونی چاہیے ۔ 
 اردو زبان میں کئی کتابوں کاآپ نے حوالہ دیا جو آپ کے پاس ہے یا جسے آپ زیرمطالعہ رکھنا چاہتی ہیں ۔اس تعلق سے عرض ہے کہ آپ دارالسلام ریاض کی مطبوعات (اردو ہو یا انگریزی ) حاصل کریں ،ان کا مکتبہ کویت میں بھی دستیاب ہے، ان کی کتابیں مستند اورمعلومات افزا ہوتی ہیں ۔ مثلاً منہاج المسلم شیخ ابوبکر جابر جزائری، فتاوی برائے خواتین ، فقہی مسائل : ڈاکٹر صالح الفوزان، الرحیق المختوم  شیخ صفی الرحمن مبارک پوری، یہ اچھی کتابیں ہیں جن کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ 
  جہاں تک دین پر استقامت کی بات ہے، تو اس کے لیے سب سے بہتر قرآن کی تلاوت ہے، عرب سے زیادہ اجڈ اور گنوار قوم دنیا میں کوئی نہیں تھی، لیکن قرآن نے ان کو بدل کر دنیا کا قائد بنایااور تہذیب وسلیقہ سے آراستہ کیا ۔ آج بھی یہ وہی کتاب ہے جو اس وقت تھی ،البتہ فرق اس کے ساتھ معاملہ کرنے کا ہے جس کی وجہ سے قرآن اپنا اثر نہیں دکھا رہا ہے ۔ قرآن انقلابی کتاب ہے ،قرآن تبدیلی لانے والی کتاب ہے ،لیکن تب جب ایک آدمی خود کے اندر تبدیلی پیدا کرنے کے لیے خود کو تیار کرے گا۔ جہاں ثبات قدمی کے لیے نیک لوگوں کی صحبت ضروری ہے ،اچھی کتابوں کا مطالعہ ناگزیر ہے ،دین کے احکام کو بجالانا اہم ہے ،وہیں  قرآن کی تلاوت ضروی ہے ۔ لیکن تلاوت ویسے نہیں جیسے ہم عام طور پر کرتے ہیں بلکہ ایسے کہ ان کا اثر ہم پر پڑے ۔ ظاہر ہے کہ اس کے لیے کچھ کرنا ہوگا ۔ کیا کرنا ہوگا؟
دن یا رات میں ایک بار قرآن کی تلاوت ضرور کریں،تلاوت سے پہلے مسواک کرلیں، وضو کرکے پرسکون جگہ پر بیٹھیں جو شوروہنگامہ سے بالکل خالی ہو ، سریلی آواز سے تلاوت شروع کریں اور تجوید کی رعایت کریں ۔ اگر قرآن کی زبان نہ سمجھتى ہوں تو ترجمہ قرآن کے ساتھ ہی تلاوت ہو، اوراس کے معانی سمجھتى جائیں، شروع میں آیت کے مفہوم کو سمجھ لینا کافی ہے، گہرائی میں جانے کی ضرورت نہیں ۔ ورنہ ذہن منتشر ہوجائے گا ۔جب ایسی آیت سے گذرہو جو دل پر اثراندازہورہی ہو تو اس سے مرور کرام نہ کریں بلکہ بار بار اس کا اعادہ کریں کیوں کہ یہی وہ انفعالی کیفیت ہے جو ہمیں تلاوت قرآن سے مطلوب ہے، اوریہی انسان کے اندر تبدیلی لانے کاسبب بنتی ہے ۔ جب ہم کوئی کتاب پڑھتے ہیں، یا رسائل وجرائد کا مطالعہ کرتے ہیں تومقصد محض الفاظ کی خواندگی نہیں ہوتا بلکہ ہم اس کے پیغام کو سمجھنا چاہتے ہیں تو پھر اللہ کے پیغام کو جو عربی میں ہمارے پاس ہے کیوں سمجھنے کے لیے سنجید ہ کوشش نہیں کرتے جس پیغام کے اندر انقلاب لانے اور تبدیلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔   

والسلام 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔