بدھ, اگست 01, 2012

تین بہترین اموال


’’عن ثوبان رضي الله عنه قال لما نزلت الذین یکنزون الذھب والفضة، کنا مع ألنبی صلي الله عليه وسلم فی بعض أسفارہ فقال بعض أصحابہ نزلت فی الذھب والفضة، لو علمنا أی المال خیر فنتخذہ۔ فقال أفضلہ لسان ذاکر وقلب شاکر وزوجة مؤمنة تعینہ علی إیمانہ ،، ( رواہ احمد والترمذی وابن ماجہ )

ترجمه :” ثوبان رضي الله عنه سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ( جس کا ترجمہ ہے ) "جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں....“ اس وقت ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں شریک تھے اس آیت کو سن کر بعض صحابہ کرام نے کہا یہ آیت سونے اور چاندی ( کی مذمت ) میں نازل ہوئی ہے۔ کاش ہمیں پتہ چل جائے کہ کونسا مال بہتر ہے ہم ( سونے چاندی کے بجائے ) وہ مال حاصل کر لیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بہترین مال وہ زبان ہے جو اللہ کے ذکر میں مشغول رہتی ہے اور وہ دل ہے جو شکر ادا کرتا ہو اور وہ ایمان دار بیوی ہے جو دینی معاملات میں خاوند کی مددگار بنتی ہے۔ “ ( احمد، ترمذی، ابن ماجہ )

تشریح: زیرنظر حدیث میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دینی جذبہ کا ایک نمونہ پیش کیا گیاہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ نفوس قدسیہ نیکیوں کی رسیا تھیں، ان کی ہر وقت یہی کوشش ہوتی تھی کہ کسی نہ کسی طرح نیکیاں حاصل کر لیں اور ایسا عمل کریں جو دنیا و آخرت کے ليے نفع بخش ہو۔ جب سفر کے دوران ’’ والذین یکنزون الذھب والفضة تا آخر‘‘

سورہ نازل ہوئی تو انہیں فکر لاحق ہوئی کہ سونا چاندی جمع کرنا تو جہنم کی آگ کو دعوت دینا ہے۔ لہٰذا ہمیں کسی ایسے مال کا علم ہو جائے جو ہمارے ليے نفع بخش ہو۔ ہم وہ مال جمع کر لیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بات سن کر فرمایا تین چیزیں بہترین مال ہیں۔

1.   پہلی چیز وہ زبان ہے جس پر ہمیشہ اللہ کا ذکر جاری رہتا ہو۔ اسلام نے زبان کی حفاظت کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی ہے سچی زبان، عمدہ کلام اور خوش گفتاری بہترین مال ہے

2.   دوسری بہترین چیز جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمدہ مال قرار دیا ہے وہ ایسا دل ہے جو اللہ کا شکر ادا کرتا ہو۔ شکر گزار بندہ ہمیشہ صاف دل والا ہوتا ہے اور جو دل اللہ کی یاد سے غافل ہو وہ شکر ادا نہیں کرتا

3.    تیسری چیز جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمدہ مال قرار دیا وہ ایمان دار بیوی ہے جو نیکی کے کاموں میں اپنے خاوند کا ہاتھ  بٹائے۔ نیک کاموں کی ادائیگی کے ليے اسے فارغ رکھے، ہمیشہ اپنے ہی معاملات میں نہ پھنسائے رکھے بلکہ نیکی کا سبق بھی دے اور نیکی کرنے کے ليے اسے وقت بھی دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 ” وہ جوڑا انتہائی خوش بخت جو ایک دوسرے کو نماز کے ليے جگائے اور نیکی میں معاونت کرے۔
اس لیے ہر شخص کو چاہيے کہ زبان کی ایسی تربیت کرے جو اللہ کے ذکر میں مشغول رہنے لگے،  دل کی ایسی تربیت کرے جو خوشی وغم ہر حال میں تقدیر الہی پر راضی ہو اور ہمہ وقت شکر الہی کے جذبات سے معمور ہو۔ نیز بیوی کی ایسی تربیت کرے جو دینی معاملات میں اس کی مددگار بن جائے ۔

اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق دے ۔ آمین


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔