منگل, ستمبر 15, 2009

اسلامی تعليمات کا خلاصہ دہشت گردی کا خاتمہ ہے

آج امت مسلمہ تاريخ کے نہايت نازک دورسے گذر رہی ہے ،اسلام دشمن طاقتيں ہر طرف سے ان پر حملہ آور ہيں،ان کے اقدار و روايات اور تشخص کو مٹانے کے درپے ہيں،کہيں انکے دينی شعائر کو طنز وتعريض کا نشانہ بنايا جارہاہے تو کہيں دہشت گردی اور تخريب کاری کے نام پرانہيںخوف زدہ اور ہراسا ں کيا جارہاہے گويا دہشت گردی، سفاکيت اور بنياد پرستی مسلمانوں کی نشانی بن چکی ہے ۔ جہاں کہيں تخريبی کاروائی ہوئی شک کی سوئی فورا مسلمانوں کی طرف گھما دی جاتی ہے۔ حالانکہ اسلام دين رحمت ہے، ساری مخلوق کے لئے امن وامان کا پيغام ہے،اس کی خميرہی ميں سلامتی پوشيدہ ہے، يہ محض دعوی نہيں بلکہ زمينی حقائق گواہ ہيں کہ آج سے 14 سوسال پہلے جب انسانيت زندگی کی آخری سانسيں لے رہی تھی،لوگ ايک دوسروں کے خون کے پياسے تھے،لوٹ ماراور ظلم وطغيان کے رسيا تھے ۔ ايسے پرآشوب وقت ميں رحمت عالم صلى الله عليه وسلم جب نظام رحمت لے کر آتے ہيں تو25سال کی مختصر مدت ميںساراجزيرہءعرب امن وامان کا گہوارہ بن جاتاہے، جانوں سے کھيلنے والے جان کے محافظ بن جاتے ہيں،پرديسيوں کو لوٹنے والے ان پر سب کچھ لٹانے کے لئے تيار ہوجاتے ہيں
اور ايسا امن پسند سماج وجود ميں آتاہے کہ رسول رحمت کی پيشين گوئی کے مطابق ايک عورت تنہا قادسيہ سے صنعا تک سفرکرتی ہے اور اس سے کوئی تعرض نہيں کرتاہے۔آج بھی دين اسلام کے ماننے والے اس دھرتی پرامن وامان کے پيغامبر ہيں ،کيونکہ انکے وجود کا مقصد دنيا ميں قيام امن ہے،وہ امن کے قيام کے لئے جيتے ہيں اور اسی کے لئے مرتے ہيں ۔ ان کی کتابِ ہدايت ميں انسانی جان کا احترام اس قدر ملحوظ ہے کہ کسی فرد کے قتل ناحق کو پوری انسانيت کا قتل قرار ديتا ہے ۔ ” جو کوئی کسی انسان کو جبکہ اس نے کسی کی جان نہ لی ہو يا زمين ميں فساد برپا نہ کيا ہو ، قتل کرے تو گويا اس نے تمام انسانوں کو قتل کرڈالا اور جو کوئی کسی ايک جان کو (ناحق قتل ہونے سے ) بچائے‘ تو گويا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی“ ۔ (سورہ مائدہ آيت نمبر 32 ) يہ امت جس بنی کواپنی جان سے زيادہ عزيزسمجھتی ہے وہ ساری انسانيت کے لئے رحمت بن کر آئے تھے۔(الانبياء 107) يہ انہيں کی تعليم ہے کہ ”جو کوئی اسلامی مملکت ميں رہنے والے غيرمسلم کو قتل کرديتا ہے ‘ وہ جنت کی ہوا تک نہ پائے گا “ بخاری ايک نبی رحمت نہيں بلکہ سارے انبياءکی تعليمات کا خلاصہ قيام امن تھا ليکن ہر دور ميں ان کے خلاف جو جماعت کمربستہ ہوئی وہ دہشت گردوں کی جماعت تھی ۔ آج بھی باطل قوتيں پوری دنياميں اسلام کے غيرمعمولی فروغ کوديکھـ کر پريشان ہيں کہ مبادا ہماری نئی نسل اسلام کے پيام امن کو اپنالے جس سے ہماری پاپائيت جاتی رہے ۔ چنانچہ وہ دہشت گردانہ کاروائياں انجام ديتے خود ہيں ليکن بدنام مسلمانوں کوکرتے ہيں، ايسی نازک صورتحال ميں امت مسلمہ کے باشعور افراد کونہايت دورانديشی سے کام لينے کی ضرورت ہے ، ہماری طرف سے کوئی ايسی جذباتی حرکت نہيں ہونی چاہئے جس سے غيروں کو انگشت نمائی کا موقع ملے ۔ رہے نام اللہ کا

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔