بدھ, ستمبر 16, 2009

الله كا رنگ

صِبْغَةَ اللَّه وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَه صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ ﴿ البقرة  ١٣٨﴾

ترجمہ : (اے يہود ونصاری ) اللہ کا رنگ اختيار کرلو ، اور اللہ کے رنگ سے اچھا کون سا رنگ ہو سکتا ہے اور ہم اُسی کی بندگی کرتے ہيں ۔
تشريح :
اللہ کے رنگ ميں مفسرين کے مختلف اقوال ہيں :
ايک قول يہ ہے کہ اِس سے مراد اللہ کا دين ہے اور اُس کی وجہ يہ ہے کہ بعض عيسائی اپنے بچوں کو پيلے رنگ ميں رنگتے تھے اور کہتے تھے کہ يہ اُن کے ليے تطہير ہے اور اب وہ عيسائيت ميں داخل ہوگيا ۔ اللہ تعالی نے فرمايا کہ اللہ کے رنگ کو طلب کرو اور وہ دينِ اسلام ہے يعنی دين اِسلام کو قبول کرلو-
 دوسرا قول : يہ ہے کہ اللہ کے رنگ سے مراد اللہ کی فطرت ہے يعنی جس فطرت اور خلقت ميں اللہ تعالی نے انسان کو پيدا کيا ہے اُس فطرت کو اپنالو اور خودتراشيدہ نظاموں کو چھوڑ دو ۔
تيسرا قول يہ ہے کہ اِس سے مراد اللہ تعالی کی سنت ہے ۔ يعنی اللہ کے طريقے کو اپنالو ۔اِس آيت کی تفسير ميں ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ فرماتے ہيں :
” يہود ونصاریٰ کا دستور تھا کہ جب وہ کسی آدمی کو اپنے مذہب ميں داخل کرنا چاہتے يا اپنے بچوں کو ايک خاص عمر ميں پہنچنے کے بعد يہوديت يا نصرانيت کی تلقين کرتے تو کہتے کہ ہم نے اِس پر اپنے مذہب کا رنگ چڑھا ديا ۔ عيسائيوں نے اِ س کے ليےايک زرد پانی ايجاد کيا تھا جس ميں وہ اپنے بچوں کو اور ہراُس شخص کوجو اُن کے مذہب ميں داخل ہونا چاہتا تھا ‘ غسل ديتے تھے جسے عربی ميں صبغة اور اردو ميں بپتسمہ کہتے ہيں ۔ اِس آيت کريمہ ميں اللہ تعالی نے نزول قرآن کے زمانے کے يہوديوں اور عيسائيوں کی ترديد کی ہے اور کہا ہے کہ تمہارا يہ عمل کوئی معنی نہيں رکھتا ، اور اللہ کے نزديک اُس کی کوئی حيثيت نہيں ، اصلی رنگ تو اللہ کا رنگ ہے اور وہ دين ِاسلام ہے ۔ اس ليے تم اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعيال کو اسلام کے رنگ ميں رنگو ، اور اُس کو اپنی زندگی ميں جاری وساری کرو کيونکہ جس طرح رنگ کپڑے کے ہر جزو ميں پيوست کر جاتا ہے اُسی طرح اسلام اپنے ماننے والے کی حالت کو يکسر بدل ديتا ہے “ (تيسيرالرحمن لبيان القرآن ۔ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی )
غرضيکہ اِس آيت کريمہ ميں اللہ تعالی نے يہود ونصاری کے مروجہ عقيدے بپتسمہ کی ترديد کی ہے اور اُنہيں کہا ہے کہ اصل رنگ تو اللہ کا رنگ ہے يعنی دين فطرت ہے ۔اِس دينِ فطرت کے سايہ تلے آجاؤ جس کی طرف ہر نبی نے اپنے اپنے دور ميں اپنی اپنی جماعت کو دعوت دی اور يہی دعوت حضرت موسیٰ اور حضرت عيسیٰ عليہماالسلام کی بھی رہی ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمايا:
” بيشک اللہ تعالی کے نزديک دين اسلام ہی ہے “ (آلِ عمران 19) 
دوسری جگہ فرمايا :

 ”جوشخص اسلام کے سوا اور دين تلاش کرے ‘ اُس کا دين قبول نہ کيا جائے گا اور وہ آخرت ميں نقصان پانے والوں ميں ہوگا “ (آل عمران 85)

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔