منگل, ستمبر 15, 2009

رمضان اصلاحِ نفس کا سنہرا موقع ہے



ابھی ہمارے سروں پر رمضان المبارک کا عظیم الشان مہینہ سایہ فگن ہے جس میں رب کریم کی رحمت ومغفرت کا دریا بہتاہے ، یہ اس ذات باری تعالی کا فیضان کرم ہے کہ اُس نے امت محمدیہ کو یہ ماہ مبارک عطا فرمایاجس  میں نفس خود بخودنیکیوں کی طرف راغب ہو تا اور قلب وجگرپرروحانیت کی فضاچھاجاتی ہے ۔ ماہِ رمضان دراصل ايک ماہ کا ريفريشر کورس ہے جس میں ہمیں اپنے نفس کی اصلاح کرنی ہے ، اور اس کے اثرات گيارہ مہينوں تک ہم پر باقی رہنے ہیں ۔
رمضان کا مہینہ سنہرا موقع ہے ان لوگوں کے ليے جو نماز سے لاپرواہی برتتے  ہیں کہ وہ اپنی صحت وعافیت اور جوانی کی نعمت کو غنیمت جانتے ہو ئے ماہ رمضان میں نماز کی ایسی ٹریننگ حاصل کریں کہ وہ ان کا حرزجاں اور آویزہ گو ش بن جائے ۔ رمضان کا مہینہ سنہری فرصت ہے اُن لوگوں کے ليے جو شراب نوشی ،تمباکونوشی ، سگریٹ نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاءکے رسیا ہیں ،جو عزم وارادہ انہیں تیرہ چودہ گھنٹے مباحات سے روکے رہا ، وہ محرمات سے نجات کیوں نہیں دلا سکتا ....تاہم شرط ہے عزم محکم کی .... 
رمضان فرصت ہے اُن لوگوں کے ليے جنہوں نے قرآن سے بے تعلقی برت رکھی ہے کہ وہ اپنے حالات پر نظرثانی کریں اور قرآن کو اپنا حرزجان بنالیں ۔ رمضان فرصت ہے اُن نوجوان مردوں اور عورتوں کے ليے جوناجائز شہوت کے اسیر ہیں کہ وہ اپنی نازیبا حرکت سے توبہ کرلیں۔ رمضان فرصت ہے عیش وتنعم کے دلدادوں کے ليے کہ وہ مجاہدت پر اپنے نفس کی تربیت کریں۔ 
رمضان فرصت ہے بسیارخوروں کے ليے کہ وہ کم خوری کا اپنے آپ کو عادی بنائیں ، ۔ مضان فرصت ہے اُن لوگوں کے ليے جن کے اندر انانیت ، خودپسندی ، اور بخل وکنجوسی جیسے صفات پائے جاتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک سے انکساری ، تواضع اورجود وسخا جیسے اوصاف سیکھیں ۔
رمضان فرصت ہے اُن لوگو ں کے ليے جو زود غضب اور مشتعل مزاج ہیں کہ وہ رمضان سے حلم وبردباری اور صبروشکیبائی کا درس حاصل کریں ، 

اب ہمیں يہاں ٹھہرکراپنا احتساب کرناچاہيے کہ ماہ رمضان کے جو ایام اب تک گزرچکے ہیں اُن میں ہمارے اندرکیاتبديلی پيدا ہوئی ؟ اگر رمضان ہمارے اصلاح احوال کا ذریعہ بن رہا ہے تو زہے خوب ! اللہ رب العالمين مزید توفیق سے نوازے اوراگرہم اب تک خواب غفلت میں پڑے ہیں،اور اپنے احوال کی اصلاح کی طرف توجہ نہ دی ہے تواِس سے بڑھ کرخسارے کا سودا اور کوئی نہ ہوگا ۔ اگر اس مہینے میں انسان اپنے اندر تبدیلی نہ لا سکا تو کب لاسکتاہے ؟ اگراس موسم میں مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد پیدا نہ ہوسکا تو کب ہوسکے گا ؟ اگر اس موسم میں ہم حسن اخلاق کے پیکر نہ بن سکیں تو کب بن سکیں گے ؟ اگر اس موسم میں ہمارے اندر رذائل اخلاق سے دوری نہ پیدا ہوئی تو کب ہوگی ؟ اگر اس مہینے میں مسلمان خواتین عفت وعصمت کا درس نہ لے سکیں تو کب لے سکیں گی ؟ اگر اس مہینے میں اصحاب ثروت کے اندر سخاوت کا جذبہ پیدا نہ ہو سکا تو کب ہوسکے گا ۔ اس ليے غفلت کیش ،کاہل وسست، اور بے پرواہ لوگ ہوش کے ناخن لیں ،ابھی بھی وقت باقی ہے، صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر لوٹ آئے تو اُسے بھولا ہوا نہیں کہتے:
ظالم ابھی ہے فرصتِ توبہ نہ دیر کر
وہ بھی گرا نہیں جو گرا پھر سنبھل گیا
 عہد نبوی ميں بنوقضاعہ کے دوشخصوں نے بيک وقت اسلام قبول کيا اُن ميں سے ايک نے جام شہادت نوش کر لی جبکہ دوسرے نے ايک سال بعد وفات پائی ۔حضرت طلحہ بن عبيداللہ ؓ نے اخير ميں وفات پانے والے کو خواب ميں ديکھا کہ وہ اپنے ساتھی سے پہلے جنت ميں داخل ہو چکے ہيں ، يہ منظردےکھ کر آپکو بہت تعجب ہوا ، لوگوں کوبھی حيرت ہوئی، جب اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم سے اُس کاذکر کيا گياتو آپ نے فرمايا : الیس قد صام رمضان وصلی کذا وکذا رکعة صلاة سنة (رواہ احمد وحسنہ الالبانی ) ’ کيا ايسا نہيں ہے کہ اُس نے رمضان کے روزے رکھے اور سال بھر اِتنی اِتنی رکعات نمازيں ادا کیں “۔ اور ايک دوسری روايت ميں يہ اضافہ ہے کہ اُن دونوں کے بيچ آسمان وزمين کا فرق ہے ۔ (سنن ابن ماجہ )
سبحان اللہ ! اسلام میں مجاہد کا اعلی مقام ہونے کے باوجود صحابی اپنے مجاہد ساتھی پر محض اس وجہ سے فوقیت لے گيے کہ انہیں مزید ایک سال کی زندگی ملی ،جس میں رمضان آیا، اُسکے روزے رکھے ، شب قدر پايا اُس ميں قيام کيا ، اور سالوں بھر نماز ادا کرتے رہے ۔ اس ليے يہ ايام ہمارے ليے غنيمت ہيں ، کتنے لوگ اِس سال رمضان سے پہلے وفات پا چکے ، اللہ تعالی نے اگر ہميں حيات بخشی ہے تواِن ايام کے برکات سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں ۔
اور ہاں! ہماری آئندہ ملاقات رمضان کے بعد ہی ہوگی اس ليے یاد رکھیں کہ رمضان کے بابرکت ایام اور اس کی نورانی راتیں ہمیں الوداع کہنے والی ہیں ،اور ہم پرہلالِ عيد طلوع ہونے والا ہے ایسا نہ ہو کہ رمضان ختم ہوتے ہی ہم پر بے خبری طاری ہوجائے ، صبح عید ”عيش کی تمہيد “بن جائے ، باجماعت نمازوں پرپانی پھرجائے، قرآن کريم طاقوں کی زينت بن جائے، چراغ سحری کا نور بجھ جائے ، فلمی نغمے اور موسيقی کے رسيا اپنی پہلی حالت پر عود کر آئيں۔ اگر ایسا ہوا تو سمجھ لیں کہ رمضان سے ہمیں کوئی فائدہ نہ ہوسکا ،مومن تو وہ ہے جس کی پوری زندگی اطاعت الہی ميں ڈھلی ہوتی ہے ، وہ اللہ تعالی کی عبادت مہينے اور دن کی تخصيص کے ساتھ نہيں کرتاکيونکہ وہ جانتا ہے کہ نجات استقامت ميں ہے ، اگر رمضان کا زمانہ چلا بھی جائے تو عمل کا زمانہ تاحيات باقی ہے ۔ اس ليے ہم عہد کریں کہ رمضان ہو یا غیررمضان پنجوقتہ نمازوں کی پابندی کريں گے، قرآن کريم کو اپنا حرزجان بنائے رکھيں گے، نيکوکاروں کی صحبت اختيار کريں گے اور تاحیات اسلام پر قائم ودائم رہیں گے ۔ اللہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو....
اخیرمیں ہم ماہنامہ مصباح کے ادارتی بورڈ کی طرف سے اپنے جملہ قارئین کو عید سعید کی پرخلوص مبارکباد پیش کرتے ہیں، کل عام وانتم بخیر

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔