جمعہ, مئی 02, 2014

آپ اعتدال پسند نہیں

سوشل میڈیا فیس بک پر"حرف اعتدال"              نام کے ایک صارف نے مندرجہ ذیل تبصرہ کیا      ہے:
بعض جانوروں کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بڑےلاڈ پیار سے پالتے ہیں اور پھر ایک دن اسے کھا جاتے ہیں،انسانوں میں بھی ایسے درندے پائے جاتےہیں جن کی خبریں اخبارات میں آتی رہتی ہیں۔ادارے بچوں کے مانند ہوتے ہیں اور بانیان ان کے ماں باپ۔وہ بانی کس قدر بد نصیب ہوگا جس نے زندگی کا سارا سرمایہ اس ادارے کو سینچنے میں صرف کردیا ہو لیکن اپنی بے بصیرتی اورحماقت پر مبنی فیصلوں کی وجہ سے اپنےحین حیات اس ادارے کو زوال کے دلدل میں دھکیل دیا ہو اور اس کا مشاہدہ کے باوجود احساس زیاں نہ ہو۔کیا یہ اپنے بچوں کو خود کھانا نہیں ہے ۔دینی اداروں کا یہ بہت بڑا المیہ ہے ۔اللہ بانیوں اور موسسین کو بصیرت اور چشم بینا دے۔آمین
حرف اعتدال صاحب ! آپ جو بھی ہوں، تاہم اعتدال پسند نہیں ،آپ کا تبصرہ تعصب پر مبنی ہے ،بانیان کو کوسنے سے پیشتر اگر اپنے دامن میں جھانک لیے ہوتے کہ ہماری ذات سے اب تک قوم کو کیا فائدہ پہنچا ہے تو میں سمجھتاہوں زبان اس قدر لمبی نہ ہوتی ، انسان کو حق کا ساتھ دینا چاہیے ۔ خامیوں کو کریدنے کی بجائے خوبیوں پر نگاہ  رکھنی چاہیے ، اگر آپ کسی ادارے سے فارغ ہیں تو یاد کریں اس ادارے کے ذمہ دار کو جس نے آپ کو ہر طرح سے سکون فراہم کیا، علمی ماحول عطاکیاجس میں آپ نے اپنی جہالت کا علاج کیا اور جینے کا سلیقہ سیکھا ، اگر کسی کے اندر یہ احساس پیدا ہو جائے تو وہ قطعا ”اپنے بچوں کو خود کھانے “ کی اصطلاح وضع نہیں کرسکتا ۔بلکہ وہ بے حس ہوگا جو اس طرح کی بات کرے گا ۔ 
ہمارے سامنے مادرعلمی کی خدمت سے پہلے اپنا مفاد ہوتا ہے جس کی قربانی کے لیے چنداں تیار نہیں ہوتے اور جب تبصرے کی بات ہوتی ہے تو سوشل میڈیا پر لمبے چوڑے تبصرے کرتے ہیں ،کیا ہماری ذمہ داری نہیں تھی کہ ہم آگے بڑھ کر مادرعلمی کی خدمت کے لیے تیار ہوں، بس اپنی ’انا‘کا مسئلہ ہے اورکچھ نہیں ۔ اخیرمیں ہم آپ سے گذارش کریں گے کہ براہ کرام اس قبیل کا تبصرہ فیس بک پر نہ کریں ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔