جمعرات, اپریل 14, 2011

زکاة کے احکام


 
سوال: زکاة کاحکم کیا ہے اورزکاة کانصاب کیاہوگا ؟ بالخصوص سونے کی زکاة کیسے نکالی جاے گی ؟       (زکریا ۔ سالمیہ، کویت )

جواب: زکاة اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے ایک اہم رکن ہے جس کی ادائیگی ہرصاحب استطاعت اور مالک نصاب پر سال میں ایک مرتبہ فرض ہے ۔ اس کی ادائیگی سے انکار کرنے والوں سے اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضى الله عنه نے اعلانِ جنگ کیا تھا ۔
زکاة چار چیزوں پر واجب ہوتی ہے (1) سونے چاندی اور نقدی سکے (2) تجارتی سامان (3) مویشی (4) اور زرعی پیداوار۔
سونا اگر 85 گرام یا اس سے زیادہ ہو اور چاندی 595 گرام یا اس سے زیادہ ہو، پھر اس پر سال گذر جائے تو اس میں چالیسواں حصہ واجب ہے ۔ یہی حساب نقدی سکوں اورتجارتی سامان کابھی ہوگا کہ اگریہ 85 گرام سونے کی قیمت کے برابر ہوجائیں اور ان پر سال گزرجاے توان کی بھی زکاة نکالنی واجب ہے ۔
مویشیوں میں وجوب زکاة کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ مقررہ نصاب کو پہنچ جائیں، ان پر سال گزرجائے ،وہ سال کے اکثر حصہ چرتے ہوں اور باربرداری کے لیے نہ رکھے گئے ہوں۔ واضح ہوکہ 5سے کم اونٹوں میں زکاة نہیں، 30 سے کم گایوں میں زکاة نہیں، اور 40 سے کم بکریوں میں زکاة فرض نہیں ہے ۔
زرعی پیدا وار کے لیے سال گزرنا ضروری نہیں ہے ،جب فصل تیارہو‘زکاة فرض ہے بشرطیکہ غلہ پانچ وسق یعنی 653 کیلوگرام تک پہنچ جائے۔ اگر کھیت کو بارش یا چشموں کے پانی نے سیراب کیا تو دسواں حصہ اور اگر آلات اور مشینوں سے سیراب کیا گیاتو بیسواں حصہ زکاة فرض ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔