جمعرات, اگست 08, 2013

اسلام قبول کرنے کے لیے ختنہ کرانا


سوال: کیا اسلام قبول کرنے کے لیے ختنہ کرانا ضروری ہے اور ختنے کا کیا فائدہ ہے ؟ ( جہانگیرعالم ۔ کویت)

جواب : جی نہیں ! اسلام قبول کرنے کا ختنہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ،جب ایک آدمی اسلام قبول کرنا چاہتاہو تو اُسے صرف کلمہ شہادت کی تلقین کردیں وہ مسلمان ہوجائے گا اور بس ۔

جہاں تک ختنہ کا سوال ہے تو اِس کا اسلام قبول کرنے سے کوئی تعلق نہیں ۔ختنہ کرائے بغیر اس کی نماز ہو سکتی ہے،اس کا سارا دینی کام ہوسکتا ہے ۔

لیکن اسلام دین فطرت ہے،اور ختنہ کرانا سنن فطرت میں سے ہے، اس لیے اسلام نے ختنہ کرانے کی تاکید کی ہے ۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مردوں میںختنہ سے ایڈز کے مرض کا آدھا خطرہ ٹل جاتا ہے ۔ اور جس شخص کے ختنے نہیں ہوئے اسکے عضوتناسل پربڑھی ہوئی جلد کے سبب ایڈز کے خدشات بہت رہتے ہیں اسی لیے اسلام سے پہلے بھی ختنے ہوتے تھے ، آج مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہودی بھی ختنے کراتے ہیں ،اور نئے کلچرمیں ختنے کا رواج عام ہوتا جارہا ہے۔

ہندوستان کے معروف شہر لکھنو سے شائع ہونے والے ہندی روزنامے سَوَتَنتربھارت 10 ستمبر 1996 کے شمارہ میںختنہ سے متعلق ایک مضمون شائع ہوا تھا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ

”مسلم عورتوں کے مقابلہ ہندو عورتوںمیں رِحم کا کینسر زیادہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ مسلم مردوں کے عضوتناسل میں کینسر کا مرض نہیں ہوتا

انڈین میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچ کے مطابق چنڈی گڈھ ، بنگلور، اور مدراس کے 871 کینسر مریضوں میں کوئی بھی مسلم مریض نہیں ہے ۔ اس کے برعکس لنگ کینسر یعنی عضوتناسل کے کینسر کے شکار ہندو نوجوانوں میں بنگلور میں63 فیصد ،مدراس میں 67 فیصد، اور چنڈی گڈھ میں 63 فیصد کینسر کے مریض ہیں۔ اُسی طرح نوئڈا کے کینسر سینٹر کے انچارج نے صراحت کی کہ ہندو دھرم اور دوسرے دھرموں کے مقابلہ مسلم دھرم کی خواتین میں کینسر کی بیماری نہیں پائی جاتی، اس کی بنیادی وجہ مسلمانوں میں ختنہ کا رواج ہے“ ۔


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔