بدھ, اگست 14, 2013

بعض آیات کے اختتام پر ان کا جواب بلند آواز سے دینے کى شرعی حیثیت

  سوال:

کہیں کہیں پر دیکھنے میں آتا ہے کہ جماعت کے دوران کچھ لوگ بعض آیات کے اختتام پر ان کا جواب بلند آواز سے دیتے ہیں ۔ کیا اس کی کوئی شرعی حیثیت ہے ؟ 

جواب:

امام جب بعض آیتیں تلاوت کرتا ہے تو مقتدی حضرات ان آیات کا جواب دیتے ہیں جیسے سبح اسم ربک الأعلی کے جواب میں سبحان ربی الاعلی، ألیس اللہ باحکم الحاکمین کے جواب میں بلی وأنا ذلک من الشاھدین کہنا، اسی طرح سورة غاشیہ کے اختتام پر اللھم حاسبنی حسابا یسیرا کہنا ۔
اس مسئلے سے متعلق تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ سبح اسم ربک الأعلی کی تلاوت کے وقت صرف امام سبحان ربی الأعلی کہہ سکتا ہے، لیکن مقتدی کے لیےا س کا جواب دینا  ثابت نہیں ہے ۔ باقی دوسری آیات بعد  يا ان كى تلاوت سن کر جواب دینا  ثابت نہیں ہے چاہے امام جواب دے یا مقتدی دونوں میں سے کسی کا جواب دینا صحیح نہیں ہے….کیو ں کہ اس سلسلے میں وا رد شده جملہ روایات  کمزور اور ضعیف ہیں ۔ اس لیے ان آیات کی تلاوت کے وقت زور سے جواب دینا محل نظر ہے۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔