جمعرات, جون 06, 2013

بچوں كا پروگرام کے اختتام پرسامعین سے اجازت چاہتے ہوئے کمرکو بالکل جھکا دینا

سوال:

 کہیں کہیں دیکھا جاتا ہے کہ بچے پروگرام کے اختتام پرسامعین سے اجازت چاہتے ہوئے کمرکو بالکل جھکا دیتے ہیں ، کیا اس کی شریعت میں اجازت ہے ؟ 

جواب:

بوقت ملاقات جھک کرسلام کرنا یاکسی پروگرام کے اختتام پر جھک کر سامعین سے اجازت چاہنا جائز نہیں ہے ،اس لیے کہ جھکنے میں عجزونیازمندی کا اظہار ہوتا ہے جو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے نہیں ہوسکتا ۔ مزید یہ کہ اس میں غیرمسلموں کے طریقوں کی مشابہت لازم آتی ہے ۔سنن ترمذی اورابن ماجہ کی صریح روایت میں آیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:
 آدمی اپنے بھائی یا دوست سے ملتا ہے تو کیا اس کے لیے جھکے ،آپ نے فرمایا: نہیں ( اس حدیث کو علامہ البانی اورترمذی نے حسن قرار دیاہے جبکہ اکثر اہل علم نے اس کی تضعیف کی ہے ۔(
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے فرمایا:
سلام کے وقت جھکنا ممنوع ہے جیسا کہ ترمذی کی روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے پوچھا : ایک آدمی اپنے بھائی سے ملتا ہے تو کیا وہ اس کے لیے جھکے ؟ تو آپ نے فرمایا: نہیں ۔ (فتیا فی حکم القیام والانحناءوالالقاب لابن تیمیہ ، تحقیق: شیخ ولید بن عبدالرحمن الفریان
دائمی فتوی کمیٹی سے پوچھا گیا کہ ملاقات کے وقت مسلمان کے سرجھکانے کا کیا حکم ہے ؟ تو فتوی کمیٹی کا جواب تھا :
کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ سلام کے لیے اپنا سر جھکائے ،چاہے مسلمان کے لیے ایسا کیاجائے یا غیرمسلم کے لیے ،کیونکہ یہ عجمیوںکا طریقہ ہے جو اپنے عظماءکے لیے ایسا کرتے ہیں اوراس میں رکوع سے مشابہت بھی پائی جاتی ہے ،اوررکوع عبادت ہے جو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں ۔(شیخ عبدالعزیز بن باز،شیخ عبدالرزاق عفیفی،شیخ عبداللہ بن غدیان،شیخ عبداللہ بن قعود۔ فتاوی اللجنہ الدائمة 26/116
شیخ محمدبن صالح العثیمین رحمه الله سے پوچھا گیا :بعض لوگ جب اپنے سے کسی اعلی عہدے یا منصب کے مالک سے ملاقات کرتے ہیں تواحترام میں اس کے لیے جھکتے اوراپنے سر کوجھکادیتے ہیں، اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
اس سلسلے میں میری رائے یہ ہے کہ ایسا جائز نہیں ہے، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، کسی کے لیے جائز نہیں کہ اللہ رب العالمین کے علاوہ کسی غیر کے لیے اپنا کمر جھکائے، مخلوق کے سامنے کمر نہیں جھکا سکتے، اس سے بڑھ کر قباحت کی بات یہ ہے کہ اس کوسجدہ کیاجائے، کیونکہ کسی مخلوق کو احترام اورعجزونیازمندی سے سجدہ کرناشرک ہے جس سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ اللہ پاک سے ہم عافیت کا سوال کرتے ہیں، لیکن محض جھکنا حرام ہے، شرک کے درجے تک نہیں پہنچتا ۔ (لقاءالباب المفتوح ،سوال نمبر4)

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔