سوال:
اگر کسی سبب سے میاں بیوی میں جدائی ہوجاتی ہے اوران کے پاس اولاد ہے تو
اولاد کس کے پاس رہے گی، ماں کے پاس یا باپ کے پاس ؟
جواب:
اگر شوہر بیوی میں جدائی ہوجاتی ہے تو اگر بچے چھوٹی عمر
کے ہوں تو ماں ان کی زیادہ حقدار ہیں جب تک کہ وہ دوسرا نکاح نہیں کرلیتی ۔اللہ کے
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے بچے کو طلاق کے بعد ماں کی تحویل میں کرتے ہوئے
فرمایاتھا :
أنت أحق بہ مالم تنکحی ( احمد وابوداؤد، وصححه الحاكم )
”جب تک تو
نکاح نہ کرلے تو اس کی زیادہ حقدار ہے “۔ اگرماں طلاق کے بعدمرجائے تو خالہ اس کی
حقدار ہوگی کہ خالہ کو ماں کے قائم مقام قرار دیا گیا ہے ۔ اوراگر بچے سن شعورکو
پہنچ گئے ہوں تو انہیں اختیار دیاجائے گا کہ ماں یا باپ ….جس کے پاس رہنا چاہے رہے
۔ ہاں ! والدین میں سے کسی ایک کو بھی اولاد کے ساتھ ملاقات کرنے سے روکا نہیں
جاسکتا ۔
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔