بدھ, فروری 06, 2013

وندے ماترم اسلامی عقیدہ پر کاری ضرب ہے

اسلام کی خوبیوں میں سے ایک اہم خوبی عقیدہ توحید ہے، خالص توحید کا عقیدہ، جس میں کسی کی ادنی شرکت  گوارا نہیں ہے، اللہ کی ذات کے ساتھ کسی غیر کوشریک کرنا اسلام میں سب سے عظیم گناہ ہے ،اس کی ایسی نزاکت تھی کہ اللہ کے رسول  صلى الله عليه وسلم سے ایک دن کسی نے کہا : ماشاء الله وشئت "جو اللہ چاہے اورآپ چاہیں" ۔ توآپ نے فرمایا:کیا تم نے اللہ کے ساتھ مجھے شریک ٹھہرا دیا ، بلکہ کہو صر ف اللہ چاہے، یا اگر کہنا چاہتے ہو تو کہو جو اللہ چاہے پھر آپ چاہیں ۔(نسائى )
اسی عقیدہ توحید کے لیے دنیا بنائی گئی، انسانوں کو پیدا کیا گیا، جنت وجہنم بنائی گئی ، اورانبیاء و رسل بھیجے گئے ،اسی لیے مسلمان ہر دورمیں اس کی حفاظت کرتے کرتے رہے ہیں اورکیوں نہ کریں کہ یہ اسلام کی پہلی بنیاد ہے ۔
آج کل ہندوستان میں وندے ماترم پر گفتگو چل رہی ہے، جو ہندوستان کا ایک مذہبی گیت ہے ،چونکہ یہ گیت اسلامی عقیدہ پر کاری ضرب ہے ،اس لیے اس سلسلے میں ہم گفتگو کرنا چاہیں گے ۔ وندے ماترم بنگلہ زبان کے مشہور ناول نگار بنکِم چندر چٹرجی کی ناول 'آنندمٹھ' میں شامل ہے. بنیادی طور پر یہ ناول اسلام دشمنی پر مبنی ہے ، اور اس میں انگریزوں کو اپنا مسیحا ثابت کیا گیا ہے ، . وندے ماترم ناول کا ایک حصہ ہے. ناول میں مختلف پاٹ یہ گیت "درگا" کے سامنے گاتے ہیں جو ہندو بھائیوں میں ماں کا مقام رکھتی ہے ، اور اس گیت میں بھارت کو "درگا ماں" ثابت کیا گیا ہے.
یہی وجہ ہے کہ آزادی سے پہلے ہی یہ متنازع بن گیا تھا، جواہر لعل نہرو، سبھاش چندربوس اور ڈاکٹر لوہیا جیسے عظیم رہنماوں نے اس گیت کی مخالفت کی تھی، اور جب بھارت کے قومی گیت کے انتخاب کی بات آئی تو ایک گروپ کی کوشش کے باوجود اس گیت کو قومی گیت میں شامل نہیں کیا گیا ، بلکہ بنگلہ شاعر روندرناتھ ٹیگور کے گیت کو بھارت کا قومی گیت بنایا گیا ،جس میں ملک کی تعریف کی گئی ہے اور کسی کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی گئی ہے۔
اگر ایک مسلمان وندے ماترم کے ترجمہ پر ہی غور کر لے تو اسے پتہ چل جائے گا کہ یہ اسلام کے اصل عقیدہ توحید ہی کو گرا دیتا ہے. تو لیجئے وندے ماترم کامستند اردو ترجمہ پیش ہے اس یقین کے ساتھ کہ نقل کفر کفر نہ باشد:
تیری عبادت کرتا ہوں اے میرے اچھے پانی، اچھے پھل، بھینی بھینی خشک جنوبی ہواوں اور شاداب کھیتوں والی میری ماں ، حسین چاندنی سے روشن رات والی، شگفتہ پھولوں والی، گجان درختوں والی ، میٹھی ہنسی، میٹھی زبان والی، خوشی دینے والی، برکت دینے والی ماں، میں تیری عبادت کرتا ہوں اے میری ماں ، تیس کروڑ لوگوں کی پرجوش آوازیں، ساٹھ کروڑ بازو میں سمیٹنے والی تلواریں ، کیا اتنی طاقت کے بعد بھی تو کمزور ہے اے میری ماں ، تو ہی میرے بازو کی قوت ہے، میں تیرے قدم چومتا ہوں اے میری ماں ، تو ہی میرا علم ہے، تو ہی میرا مذہب ہے، تو ہی میرا باطن ہے، تو ہی میرا مقصد ہے ، تو ہی جسم کی روح ہے، تو ہی بازو کی طاقت ہے، تو ہی دلوں کی حقیقت ہے ، تیری ہی محبوب مورتی مندر میں ہے ، تو ہی درگا، دس مسلح ہاتھوں والی، تو ہی کملاہے، تو ہی کنول کے پھولوں کی بہار ہے ، تو ہی پانی ہے، تو ہی علم دینے والی ہے ، میں تیرا غلام ہوں، غلام کا غلام ہوں ، غلام کے غلام کا غلام ہوں ، اچھے پھل والی میری ماں، میں تیرا بندہ ہوں، لہلہاتے کھیتوں والی مقدس موہنی، آراستہ پےراستہ، بڑی قدرت والی قائم و دائم ماں ، میں تیرا بندہ ہوں اے میری ماں میں تیرا غلام ہوں. (یہ اردو ترجمہ، آل انڈیا دینی، تعلیمی کونسل لکھنو کا شائع شدہ ہے(
یہ وندے ماترم کا ترجمہ تھا جسے قومی گیت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے. گیت کے الفاظ سے واضح ہے کہ یہ ایک مذہبی گیت تو ہو سکتا ہے قومی گیت نہیں ہو سکتا. اس میں صرف - زمین کو درگا ماں مان کر اسے ہر نعمتوں کا سرچشمہ ثابت کیا گیا ہے. علم، اورطاقت، ہر خصوصیت اسی کے ساتھ منسلک کی گئی ہے اور پڑھنے والا اس کے قدموں میں وندنا کے لئے جھکا دیا جاتا ہے بلکہ وہ براہ راست اِس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ میں تیری وندنا کرتا ہوں.
جس گیت میں یہ سب کچھ کہا گیا ہو مسلمان اسے کس طرح پڑھ سکتے ہیں. کوئی بھی مسلمان اسے اچھی طرح جان لینے کے بعد اس کی حمایت نہیں کر سکتا. جن کو پتہ نہیں ہے یا انہوں نے صرف سنی سنائی باتوں پر یقین کر لیا ہے وہی اس کی حمایت کر سکتے ہیں. کیونکہ یہ تو ایک مسلمان کے بنیادی عقیدے کے خلاف ہے. مسلمان اپنے ملک کو عزیز سمجھتا ہے لیکن اس کی پوجا ہرگز نہیں کر سکتا.
اس گیت میں ملک کی مٹی کے لیے گیارہ ایسی خصوصیات ثابت کی گئی ہیں جو اسلامی نظریے سے اللہ کے علاوہ دوسرے کے لئے ثابت نہیں کی جا سکتیں. وہ خصوصیات کچھ یوں ہیں:
 (1) سکھ دینے والی (2) برکت دینے والی (3) تو ہی ہمارے بازو کی طاقت ہے (4) تو ہی میرا علم ہے (5) تو ہی میرا غیب ہے (6) تو ہی میرا مقصد ہے (7) تو ہی جسم کے اندر کی جان ہے (8) دلوں کے اندر تیری ہی حقیقت ہے (9) بڑی طاقت والی (10) قائم و دائم (11) مقدس۔
آپ غور کیجئے کہ اس گیت میں اللہ کے لیے کیا چھوڑا گیا ہے ،ساری صفات کو درگا کے لیے خاص کردیا گیا ہے ۔ کیاایک مسلمان اِسے پڑھ سکتا ہے ۔ ؟
اس گیت میں بار بار وطن کی مٹی کا غلام ہونے کو قبول کیا گیا ہے جبکہ ایک مسلمان صرف اللہ کا غلام ہو سکتا ہے. اسی لئے مسلمانوں کے لئے عبدالنبی (نبی کا غلام)، عبدالرسول (رسول کا غلام) اور عبد المسیح (مسیح کا غلام) نام رکھنا درست نہیں ہے. اس گیت میں مندروں کی ہر مورتی کوخاک وطن کا سرچشمہ کہا گیا ہے. اُسی طرح اس گیت میں خاک وطن کو درگا دیوی اور کملا دیوی سمجھا گیا ہے. اس گیت میں وطن کی مٹی ہی کو دین کہا گیا ہے. اِس گیت میں وطن کی مٹی کے سامنے وندنا کی جاتی ہے یعنی سر جھکا کر، ہاتھ جوڑ کر سلام کیا جاتا ہے.
خلاصہ یہ کہ یہ گیت اسلامی عقیدہ کے خلاف ہے. اس لئے مسلمان کواورمسلم بچوں کو اس کے لئے مجبور نہیں کیا جاناچاہیے ، اِسے سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ .وندے ماترم کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے ملک سے محبت پر شک کرنا بالکل غلط ہے. تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کس طرح مسلمانوں نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ ملک سے محبت کرنے کی تعلیم ہمیں خود اسلام دیتا ہے. کیونکہ ملک سے محبت فطری جذبہ ہوتا ہے اور اسلام فطری دین ہے جو وطن سے كرنے كى حوصلہ افزائى كرتا ہے.

اللہ کی عبادت میں اس کا کسی کو شریک ٹھہرانا صرف اسلام میں حرام نہیں بلکہ ہندو مذہب میں بھی حرام ہے۔ہندووں کو بھی چاہئے کہ وندے ماترم نہ پڑھیں کیونکہ ہندو مذہب میں بھی توحید کی تعلیم ہے اور زمین کی عبادت سے روکا گیا ہے لیکن اس گیت میں زمین کی عبادت کرنے کی تعلیم دی گئی ہے. "کوئی بھی ملک اللہ تعالی سے عظیم نہیں ہو سکتا، کسی بھی ملک کے لوگوں کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنے ملک کی عبادت کریں. اس لئے مسلمان ایسا نہیں کر سکتے۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔