بدھ, جنوری 09, 2013

بحالت نماز کپڑوں اور بالو ں سے کھیلنا


سوال:

نماز میں دھیان دينے کی ضرورت ہوتى ہے لیکن میں ایک امام کو دیکھتا ہوں کہ وہ نماز میں داخل ہونے کے بعد اپنے کپڑوں کوٹھیک ٹھاک کرتے ہیں اور سجدہ میں جانے سے پہلے اپنا چشمہ نکالتے ہیں۔( محمد امین- جہرا)

جواب:

 حدیث میں بتایا گیا ہے کہ أ مرت أن اسجد علی سبعة أعظم ولا أکف ثوبا ولا شعرا (بخارى ومسلم) "  مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سات اعضاءپر سجدہ کروں اور کپڑے اور بال کو نہ سمیٹتا پھروں " ۔  اس لیے نماز میں خشوع وخضوع کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ کپڑوں اور بالو ں سے نہیں کھیلنا چاہیے ۔ البتہ کبھی کبھی ضرورت کے تحت ایسا کیا جاسکتا ہے ۔آپ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ امام نے ضرورت کے تحت ایسا کیا ہے ۔ بہتر یہی ہے کہ چشمہ نکال کر پہلے ہی رکھ دیں اگر رکھنا بھول گئے تو سجدہ کرتے وقت نکال سکتے ہیں ۔ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ کے نبی صلى الله عليہ وسلم  نے حضرت عائشہ رضى الله عنها کے لیے دروازہ کھولا جبکہ آپ نماز میں تھے ۔ (ابوداؤد، ترمذى نسائى ) اور آپ صلى الله عليہ وسلم اپنی نواسی یعنی حضرت زینب  رضى الله عنها کی بیٹی امامہ کو گود میں لے کر نماز ادا فرمالیتے تھے جب سجدہ کرنے لگتے تو رکھ دیتے ۔ پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو انہیں اٹھالیتے تھے ۔ (بخارى ) 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔