بدھ, جنوری 02, 2013

کمپنیوں کے شیئرز خریدنے کے تعلق سے اسلام کا کیا موقف ہے اس کی وضاحت کردیں

سوال:

کمپنیوں کے شیئرز خریدنے کے تعلق سے اسلام کا کیا موقف ہے اس کی وضاحت کردیں ۔ (سلطان- كويت )

جواب:

سب سے پہلے شیئر کیا ہے اِسے سمجھ لینے کی ضرورت ہے ، شیئر کہتے ہیں حصہ داری کو ۔ آج کل بڑی بڑی عالمی کمپنیاں حصص کی بنیاد پر  چل رہی ہیں ۔ مختلف لوگوں کے سرمایے ان میں لگے ہوتے ہیں ، اور کمپنی ہرایک کو اس کے فوائد دیا کرتی ہے ۔ اس سلسلے میں اسلام کا موقف یہ ہے کہ عمومی طور پر شیئر ہولڈر بننا اور شیر خریدنا جائز ہے ۔  ایک آدمی کے پاس سرمایہ ہوتا ہے لیکن اسے  کاروبار کا  ٹیکنک معلوم نہیں ہوتاکہ اپنے سرمایہ میں اضافہ کرسکے۔ ، جبکہ دوسرے آدمى کے پاس سرمایہ  نہیں ہوتا لیکن اُسے کاروبار ى ٹیکنک معلوم ہوتا ہے کہ معمولی سرمایے میں اچھا سے اچھا نفع حاصل کرلیتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر سرمایہ والے اپنی رقم ایسے شخص کے حوالے کردیں تاکہ وہ ان کے پیسوں سے کاروبار کرے ،جب فائدہ ہو توسارے شیئر ہولڈرز کو اس فائدہ میں شریک کرے اور اگر خسارہ ہوتوسارے شرکاءنقصان بھی برداشت کریں خواه ایسا کاروبار افراد کررہے ہوں يا کمپنیاں  کر رہی ہوں ۔ کاروبار کی ایسی شکل چند شرطوں کے ساتھ جائز ہے:
 (1) کاروبار  كى نوعيت بالکل واضح اور دو ٹوك ہو .
 (2) بنيادى کاروبار حرام پر مبنى  نہ ہو ، اسی لیے وہ کمپنیاں جن کا بنیادی کاروبار ہی حرام ہے جیسے شراب اورخنزیر کے گوشت کی تجارت ،یا بینک اور سودی اسکیموں میں روپیہ لگانا ، تو ایسی کمپنیوں یا  ایسے سودی بنک کا شیئر خریدنا جائز نہیں ہوگا ، کیونکہ یہ براہ راست معصیت میں تعاون بلکہ شرکت ہے ۔ 
(3) کاروبار کرنے والا مسلم ہو کہ غير مسلم کا سود سے مامون ہونا مشکل ہے  -

اس لیے اگر اللہ تعالی نے ہمیں سرمایہ دے رکھا ہے تو ہم کمپنیوں کا شیئر ضرور خریدیں ،لیکن اس بات کی پوری تحقیق کرلیں کہ ان کا معاملہ حرام یا سودی کاروبار سے بالکل پاک ہے ۔ آجکل عام طور پر شیئرز کی جو خریداری ہو رہی ہے ان کا دامن سود ی کاروبار سے پاک نہیں ہوتا .... اور ہم بھی شیئر کے نام سے حرام کاروبار میں ان کے شریک ہوجاتے ہیں ،اس لیے شیئر خریدنے سے پہلے افراد اور کمپنی کی تحقیق ضرور کرلیں ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔