جمعرات, دسمبر 06, 2012

غیرمسلم کی دعوت قبول کرنے کا حکم


سوال :

دعوت کا تقاضا ہے کہ غیرمسلموں کے ساتھ شخصی تعلق مضبوط کیا جائے تاکہ اجنبیت دور ہواور دعوت کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔ تو اگر کسی غیرمسلم نے مجھے کسی خوردونوش پر مدعو کیا جو حلال ہو تو کیا میرے لیے دعوت قبول کرناجائز ہے ؟

جواب :

اگر مسلمان کی جانب سے غیرمسلم کے ساتھ اخوت وبھائی چارہ اورمحبت کے تعلقات ہوںتویہ حرام ہیں،ایسے تعلقات رکھنا جائز نہیں ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اللہ تعالی پر اورقیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ تعالی اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے، گرچہ وہ ان کے باپ،یاان کے بیٹے ،یاان کے بھائی یا ان کے کنبہ وخاندان کے عزیزہی کیوں نہ ہوں“۔ (المجادلة 22) ۔

اوراگر ان کے تعلقات کا معاملہ صرف حلال اشیاءکی خرید وفروخت اورحلال کھانے کی دعوت ،اورمباح اشیاءکے تحفے اورہدیے قبول کرنے تک محدود ہوں اور ان کا مسلمان پر کسی قسم کا اثر بھی نہ پڑے توپھر اس میں کوئی حرج نہیں اور یہ مباح ہیں ۔ 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔