بدھ, مئی 09, 2012

ابراہیم بھائی کے قبولِ اسلام کی کہانی خود ان کی زبانی

میرا قدیم نام تھوماس ادموند پاول اور اسلامی نام ابراہیم ہے ۔ میں عیسائی دھرم سے تعلق رکھتا تھا ۔ میرے اہل خانہ شروع سے کٹر عیسائی ہيں اور ہرہفتہ پابندی سے چرچ کی زیارت کرتے ہيں، میں خود ”کراس“ پکڑنے میں پیش پیش رہتاتھا۔ اس کے باوجود میں روایتی انداز کا عیسائی تھا، کبھی بائبل کا مطالعہ نہیں کیا تھا۔ جب بغرض روزگار کویت آیا تویہاں ایک عیسائی دوست کے ساتھ  میری نشست وبرخاست ہونے لگی، وہ عیسائیت سے متعلق کافی معلومات رکھتا تھا، اور ہروقت بائبل کے حوالے سے بات کرتا تھاجس سے میرے دل میں بھی بائبل کے مطالعہ کا شوق جاگا۔ چنانچہ میں نے بائبل کا ایک نسخہ حاصل کیا اور مطالعہ کرنے بیٹھا، نہ جانے کیا ہوا کہ بائبل کے مطالعہ میں میرا دل نہ لگا اورمیرے اندر عجیب طرح کی بے چینی پیدا ہونے لگی، میں نے اسی وقت بائبل کوبند کردیا۔ جب میں نے اپنے عیسائی دوست سے اس معاملہ میں بات کی تو اس نے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ” تم نے بائبل پہلی بار پڑھی ہے اس لیے تیرا دل اس میں نہیں لگ رہا ہے، دھیرے دھیرے جب معمول بن جائے گا تو اس کے مطالعہ میں لطف محسوس کروگے۔ ویسے بھی عیسائیت سب سے اچھا اور قدیم مذہب ہے“۔
تہوارمیں دوستوں کے مابین کیک اور مٹھائیاں تقسیم کرنا میرامعمول بن گیاتھا، حسب عادت ایک تہوار کی مناسبت سے ہم سب مل کرکیک کھارہے تھے، وہاں میرا ایک مسلم دوست بھی موجود تھا، اس کی ایک بات پر میں چونک پڑا ، اس نے کہا کہ  عيسي عليه السلام اللہ کے بیٹانہیں تھے بلکہ ایک نبی اور اللہ کے رسول تھے۔ اس بات پر ہم دونوں میں کافی نوک جھوک اور بحث وتکرار ہوئی، میں اس وقت عیسائیت کی کوئی خاص معلومات نہیں رکھتا تھا، اس ليے مجھے جواب دینے میں جھجھک محسوس ضرور ہوئی تاہم اسی وقت میں نے یہ عزم کرلیا کہ عیسائیت اور اسلامی تعلیمات کاگہرائی سے مطالعہ کروں گا تاکہ اس کی باتوں کا ٹھوس جواب دے سکوں اور اس پر واضح کر دوں کہ عیسائیت ہی سچا اور حق مذہب ہے۔ چنانچہ پھرمیں ایک نئے جوش و ولولہ کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کیا ۔ میں نے اس ميں بہت سی وہ باتیں پائیں جن پر مسلمان عمل پیرا ہیں لیکن عیسائی ان اعمال سے کوسوں دور ہيں۔ مثلاً ہاجرہ اور اسماعیل علیھماالسلام کے واقعہ کے ضمن میں چشمہ زمزم کا پھوٹنا، ہاجرہ علیہا السلام کا صفا و مروہ پردوڑلگانا، شراب ، خنزیر‘قمار بازی کی حرمت، بت پرستی کی مذمت اور توحید کا اثبات پایا۔ دوران مطالعہ خاص کر جس چیزپرمیری نظرٹکی وہ ہے عیسی علیه السلام کا فرمان:
 ” مجھے جانا ہوگا کیوں کہ میرے بعد ایک نبی آئےگا وہ آپ لوگوں کو سیدھا راستہ دیکھا ئےگا “
 ( To Lays English Version, New Testament, chapter John )
ان باتوں نے میرے ذہن ودماغ میں ہلچل مچادی، اوربے شمار سوالات اور شبہات کو جنم دیا ۔ اسی اثناء ہندوستان سے ایک بڑا پادری کویت آیاتھا، میں نے موقعہ کو غنیمت جانااور اس کے سامنے اپنے اشکالات رکھے، لیکن اس کے پاس ان کا کوئی جواب نہیں تھا، ایک مبہم سا جواب ملا کہ دوسرے پادری سے پوچھ کر جواب دوںگا۔ لیکن جواب ندارد۔
میرا مسلم دوست مجھے بعض اسلامی تعلیمات سے آشنا کراتا رہا مزید کچھ  کتابیں دیں جنہیں کافی دلچسپی سے پڑھا ۔ اسلامی تعلیمات میرے تن بدن میں سرایت کرنے لگیں تھیں، پھر مجھے قرآن مجید کا انگریزی ترجمہ ملا جسے پوری لگن سے پڑھا، جوں جوں قرآن شریف کا مطالعہ کرتا جارہا تھا میرا دل ایمان کی حلاوت سے لبریزہوتا جارہاتھا ۔ وہ تمام سوالات و شبہات جو بائبل کے مطالعہ کے دوران میرے ذہن میں گردش کررہے تھے اس کا اطمینان بخش جواب مجھے قرآن میں مل چکاتھا۔ اب میں چرچ سے کنارہ کشی اختیار کرنا شروع کردیا، اس کے بعد صحیح البخاری کے انگریزی ترجمہ کا مطالعہ بھی کیا ۔ اب حق سے  راہِ فراراختیار کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہ رہ گئی تھی۔  نور ایمان سے میرا دل منور ہوچکا تھا ، عیسی عليه السلام کا صاف وشفاف تصور میرے ذہن میں اپنی جگہ بنا چکا تھا۔ مریم علیہا السلام کے حقیقی مقام ۔ جو قرآن نے انہيں عطاکیا ہے۔ سے واقف ہوچکاتھا، اور فرسودہ عیسائی نظریات کی حقیقت مجھ  پر عیاں ہو چکی تھی۔ چرچ کی دیوار میرے ذہن وجسم سے منہدم ہو چکی تھی ۔ چنانچہ میں نے قبول اسلام سے پہلے ہی نماز کی دعائیں ازبر کرلیں اور اپنے روم میں ہی نماز کی لذت سے روح وجسم کی تشنگی کو بجھانے لگا ۔ پھر ایک دینی محفل میں مولانا صفات عالم کے سامنے دخول اسلام کا اعلان کیا“۔ الحمدُللہ علی نعمة الاسلام


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔