پیر, اپریل 12, 2010

بچوں سے گفتگو

بچو! تم تعلیم کے حصول کے لیے پڑھنے لکھنے میں اس طرح مائل ہوجاؤ ، ایسے گم ہوجاؤاور اپنے وجود کو ایسے پڑھنے لکھنے میں گم کردو جیسے دانہ مٹی میں مل کر اپنے وجود کو گم کردیتا ہے ۔ پھر اس کے بعد اگتا ہے اور زمین کے اوپر آکر گل وگلزار ہوتا ہے ، پھر ہرا بھرا ہوکر چھوٹے سے پودے کی شکل اختیار کرتا ہے ، لوگ اُسے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ۔ محبت اور پیار سے اسے پانی پہنچاتے ہیں ، اس کی نشونما کرتے ہیں ، پھر پودا بڑا ہوتا ہے ، بڑا ہوکر جھاڑ کہلاتا ہے ۔ اس کے بعد درخت کی شکل اختیار کرتا ہے ۔ پھول کھلتے ہیں، پھل لگتے ہیں ، لوگ اس کی چھاؤں میں سکون وآرام محسوس کرتے ہیں اور وہی درخت برسو ں انسانوں کی خدمت کرتا رہتا ہے ۔ اچھے درخت کو جب پھل لگتے ہیں تو وہ جھک جاتا ہے تاکہ لوگ اس سے اور فائدہ اٹھائیں ۔ برسوں اسی طرح ہر موسم میں پھول اور پھل دیتا رہتا ہے ۔ لوگ اس سے اور اس کے سائے دونوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اسی طرح انسان بھی پودے کی طرح اپنے وجود کو مٹاکر اپنی زندگی میں گل وگلزار ہوجائے اور انسانیت کے کام آئے ۔

( ایم اے نعیم )

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔