ہفتہ, فروری 20, 2010

اسلام کے نظام وراثت کواپنالیاجائے تو جہیز کا رسم بد خود بخود دم توڑ دے گا

محمد طفیل طوفی

اللہ تعالی نے انسانیت کے لیے قرآن پاک کو تھیوری کے طور پرنازل کیا اور محمدا کواس کی تعبیر وتشریح کے لیے عملی نمونہ بنادیا۔اورانہیں دونوں کو زندگی کا نصب العین بنانے میں انسانیت کی دنیوی واخروی کامیابی کا راز مضمر رکھا گیا ۔ لیکن افسوس کہ اسلام کے ماننے والوں نے اپنے مختلف شعبہ حیات میںغیراسلامی قانون کو جگہ دی جس کی وجہ سے اس امت کوذلت وخواری نصیب ہوئی۔مسلم معاشرے میںبہت تیزی سے فروغ پارہے غلط رسوم میں سے ایک جہیز کی رسم بد بھی ہے۔ جوہندوتہذیب کی دین ہے، اس ناسور نے جہاں ایک طرف لاکھوں لڑکیوں کی عزت وناموس کا خون کیا،کتنی دوشیزاؤں کوموت کی نیند سلایا،تو دوسری طرف عورتوںکو اسلام کے نظام وراثت سے بھی محروم کیا ہے ۔ اسلام میں نظام وراثت کا ٹھوس قانون موجود ہے ، سورئہ نساءآیت ۱۱ تا ۴۱ میں اس نظام کو ”حدود اللہ“ قرار دیا گیا ہے۔ وراثت اللہ کا نظام ہے جبکہ اس کے بالمقابل جہیز ہندوتہذیب سے مستعار ہے۔

یہ کیسی بے حسی ہے کہ آج ہم اسلام کے نظام کو بالائے طاق رکھ کر ہندوتہذیب کومعاشرے میںرواج دے کر فخر محسوس کر رہے ہیں ۔

پیارے نبی کا نکاح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہوا تو ابوبکر صدیق ص جو کہ ایک بہت بڑے تاجر ہیں ، اپنی لخت جگر کو اپنے محبوب کے حوالے کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں ،بیٹی بھی پیاری، ہونے والا داماد بھی انتہائی پیارا،ہر چیز بلکہ جان تک ان پر فدا کرنے کو تیار.... ان کو اپنا داماد بنانے کو فخر سمجھنے والے ....ایک پائی تک جہیز میں نہیں دیئے۔ کیا قیامت تک کوئی ماں ایسا داماد پائے گی ؟ کوئی ماں ایسی بیٹی جنے گی ؟ نہیں قطعاً نہیں ۔

اسی طرح جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حضرت علی صسے شادی ہوئی توحضرت علی رضى الله عنه اللہ کے رسول الله صلى الله عليه وسلم کے چچیرے بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ آپ اہی کے زیر تربیت تھے۔ پھربھی آپ ا نے حضرت علی ص کی زرہ فروخت کرکے فاطمہ رضى الله عنها کے ليے کپڑے اور خوشبو کا انتظام کیا اور اسی رقم سے اثاث البیت مہیا کیا ۔

غرضیکہ جہیز کااسلام سے کوئی تعلق نہیں،یہ سراسر ہندوانہ رسم و رواج ہے ،آج وقت کا تقاضا ہے کہ امت کے ارباب حل وعقد بیدارہوں اوراس رسم بد کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے عوام الناس کو باور کرائیں کہ یہ مسلم معاشرے کے لیے بہت بڑا ناسور ہے جس کا فوری بائیکاٹ ہونا چاہیے ،اس کے لیے اسلام کے نظام وراثت کو سب سے پہلے نافذ کرنے کی ضرورت ہے ، اگراسلام کے نظام وراثت کواپنالیاجائے تو جہیز کا رسم بد خود بخود دم توڑ دے گا ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔