سوال:
عقیقہ کتنی
عمرکا ہونے تک کیا جا سکتا ہے ؟ (علی ۔ کویت)
جواب:
عقیقہ کا
تعلق بچپن سے ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل غلام مرتھن
بعقیقتہ تذبح عنہ یوم سابعہ ویسمی ویحلق راسہ ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ رہین ہوتا
ہے ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے ،اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر
حلق کردیا جائے ۔
اس حدیث سے پتہ
چلا کہ ساتویں دن عقیقہ کرنا سنت ہے ،اگر ساتویں دن نہ ہوسکے تو چودھویں دن، اگر
چودھویں دن نہ ہوسکے تو اکیسویں دن اور اگر اکیسویں دن بھی عقیقہ نہ ہوسکا تو جب
چاہے عقیقہ کیا جاسکتا ہے ۔ یہاں تک کہ اگرعمردراز آدمی کی طرف سے بھی بچپن میں
عقیقہ نہیں ہوا ہے تو وہ اپنی طرف سے عقیقہ کرسکتا ہے ۔ البتہ بلوغت کے بعداس کے
والدین عقیقہ کرانے کے مکلف نہیں ہوں گے بلکہ اسے خودکرناہے۔
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔