پیر, اگست 19, 2019
تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکا دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کی شہتیر بھول جاتا ہے۔
تحرير:
Safat Alam Taimi
کتنے لوگ دوسروں کی چھوٹی چھوٹی کمی اور کوتاہی ڈھونڈنے میں لگے رہتے ہیں اور انہیں اپنی بڑی بڑی کمیاں اور کوتاہیاں دکھائی نہیں دیتیں، انسان کا دوسروں کے عیوب کے پیچھے پڑنا اور اپنے عیوب سے صرف نظر کرنا ایسی غلطی ہے جس کا ارتکاب آج افسوس کہ ہماری اکثریت کرتی ہے۔ اس قبیح عادت کے انفرادی اور اجتماعی زندگی پر نہایت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسی لیے ہمارے حبیب نے ہمیں تنبیہ فرمائی:
يُبصِرُ أحدُكم القَذاةَ في عَينِ أَخيه ، و يَنْسَى الجِذْعَ أو الجِدْلَ في عَينِه مُعتَرِضًا (السلسلة الصحيحة: 33)
یعنی تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کی آنکھ میں تنکا دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کی شہتیر بھول جاتا ہے۔
اگر ہم اپنی کمیوں پر دھیان رکھیں تو دوسروں کی کوتاہیاں معمولی لگیں گی۔
( صفات عالم تیمی )